کراچی : لیاقت آباد میں دیواروں اور پلروں میں دراڑیں پڑنے کے ساتھ عمارت ایک طرف جھکنے لگی ،درجنوں انسانی زندگیاں خطرے میں پڑگئیں، کوئی ادارہ مدد کو نہیں پہنچا۔
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران کی کرپشن کے نتیجے میں 120گز کے پلاٹ پر ایس بی سی اے افسران کی سرپرستی میں 5 منزلہ غیر قانونی عمارت وجود میں آگئی۔
غیر قانونی تعمیر کو رکوانے کے بجائے بھاری نذرانے وصول کر کے اس عمارت کی سرپرستی کی گئی اور اب اس عمارت میں ناقص تعمیراتی اشیاء کے استعمال کے باعث دیواروں اور پلروں میں دراڑیں پڑنے کے ساتھ یہ ایک طرف جھکنے بھی لگی ہے۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ دراڑیں پڑنے اور ایک طرف جھکنے والی عمارت سمیت دیگر غیر قانونی عمارتوں کی تعمیر پر ایس بی سی اے افسران کو متعدد تحریری درخواستیں دے چکے ہیں مگر اب تک کوئی کارروائی نہیں جاسکی۔
اس سے قبل لیاقت آباد ٹاؤن کے علاقے گلبہار میں ایک 5 منزلہ غیر قانونی تعمیر شدہ عمارت زمین بوس ہو گئی تھی اور 18بے گناہ افراد لقمہ اجل بن گئے تھے ،اس کے بعد لیاقت آباد ٹاؤن کے علاقے ناظم آباد میں ایک عمارت کے جھکنے پر اسے خالی کرایا گیا تھا۔
آج پھر ایک عمارت لیاقت آباد انگار گوٹھ میں گرنےکا خدشہ ہے تاہم ایس بی سی اے نے اب تک کوئی نوٹس نہیں لیا ہے۔
بلڈنگ میں دراڑیں پڑنے کی اطلاع ملنے پر پی ٹی آئی کےرکن سندھ اسمبلی راجہ اظہر اپنی ٹیم کے ہمراہ بلڈنگ کا جائزہ لینے پہنچ گئے۔
علاقہ مکینوں سے بات چیت کرتے ہوئے رکن سندھ اسمبلی راجہ اظہر کا کہنا تھا کہ لیاقت آباد میں غیر قانونی تعمیرات سے عمارتوں کی بنیادیں کمزور ہورہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمارت میں دراڑیں پڑنے سے انسانی جانوں کو خطرہ ہے، گلبہار میں عمارت گرنے کے واقعے پر ایس بی سی اے نے سبق نہیں سیکھا۔
مزید پڑھیں: ایس بی سی اے کی زیرسرپرستی تاریخی عمارتیں گراکر غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ شروع