اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ظاہر کردہ آمدن سے زیادہ لین دین کرنے والے شہریوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کیلئے مبینہ طور پر بینکوں سے ڈیٹا طلب کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی (خزانہ) کے اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بینکوں کے ساتھ شناختی کارڈ کی بنیاد پر ٹیکس دہندگان کی آمدنی اور ٹرن اوور کا ڈیٹا شیئر کریں گے۔
گفتگو کے دوران چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بینکوں کو ہدایت کی جائے گی کہ اگر متعلقہ شخص کے مالیاتی لین دین کا حجم ایف بی آر کے ڈیٹا سے مختلف ہے تو رپورٹ کریں۔ ویلتھ اسٹیٹمنٹ یاٹیکس ریٹرن میں ظاہر آمدن سے زیادہ ٹرانزیکشن پر رپورٹ دینا لازمی ہوگا۔
چیئرمین ایف بی آر کے مطابق بینکوں کو ہدایت کی جائے گی کہ شہریوں کو لین دین سے نہ روکا جائے، تاہم ایف بی آر کو رپورٹ ضرور دی جائے۔ خیال رہے کہ بینکوں کو انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی دفعہ 165 اور 165 اے کے تحت یہ اختیارات حاصل ہیں کہ وہ ہائی ویلیو ٹرانزیکشن کا ڈیٹا ایف بی آر کو فراہم کرسکیں۔
ایف بی آر کو بھی انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی دفعہ 165 اے کے تحت بینک ریکارڈز تک رسائی کی درخواست کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ اسی طرح اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 بھی ایف بی آر، اسٹیٹ بینک اور ذیلی بینکوں کے علاوہ دیگر ریگولیٹری باڈیز کے ساتھ بھی ڈیٹا شیئرنگ کی اجازت دیتا ہے تکاہ مالیاتی جرائم کی روک تھام کی جاسکے۔