اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ریجنل آفس کے ملازمین اور افسران ٹیکس چوری سے مبینہ طور پر قومی خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچا رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے سیکٹر ایف 6 اور ایف 7 میں واقع بڑے ہوٹلز کے چند ملازمین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انکشاف کیا ہے کہ ایف بی آر کو آمدن ظاہر کرنے کیلئے ہوٹل مالکان نے 2 الگ کمپیوٹرز کا بندوبست کر رکھا ہے۔
سیکٹر ایف 6 اور ایف 7 کے ملازمین نے بتایا کہ ہوٹل منیجر کو علم ہوتا ہے کہ ریکارڈ میں خرد برد کیلئے 2 کمپیوٹرز ہوتے ہیں جبکہ ایف بی آر میں ٹیکس نیٹ یمں آنے والی آمدنی خفیہ رکھی جاتی ہے تاکہ حقائق منظرِ عام پر نہ لائے جاسکیں۔
ٹیکس چوری میں ملوث کاروباری حضرات بھی 2 رجسٹرز بناتے ہیں جس میں اصل اور ایف بی آر کو ظاہر کرے والی الگ الگ آمدنی دکھائی جاتی ہے۔ ایف بی آر کیلئے ٹیکس کنسلٹنٹ اور ایف بی آر فیلڈ انسپکٹر کی معاونت حاصل کی جاتی ہے۔
ایف بی آر انسپکٹر اپنے ریکارڈ میں آمدن کم درج کرتا ہے اور بوگس دستاویزات پر سیلز ٹیکس بنا کر قومی خزانے میں جمع کرایا جاتا ہے۔ معروف کاروباری شخصیات کی چوری کئی گنا سیل کو چھپانے کی بھونڈی کوشش کے باعث آسانی سے پکڑی جاسکتی ہے۔
کاروباری حضرات، ہوٹلز اور دیگر ادارے ایف بی آر افسران کی مدد سے قومی خزانے کو ہر سال اربوں کا نقصان پہنچاتے ہیں۔ آمدنی ظاہر نہ کرنے والے کاروباری حضرات سے کم ٹیکس وصول کرکے اپنی جیبیں بھری جارہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا انٹرنل آڈٹ، کھربوں کی ٹیکس چوری کا انکشاف