ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی اپنی بہن ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے 20 سال بعد آج امریکی جیل میں پہلی بار ملاقات ہوگی، ڈاکٹر فوزیہ ملاقات کے لیے ہوٹل سے روانہ ہوچکی ہیں۔
ملاقات میں عافیہ کے امریکی وکیل کلائیو اسٹافورڈ اسمتھ بھی شریک ہوں گے۔
ڈاکٹر عافیہ ایف ایم سی کارسویل میں قید ہیں، اس بدنام ترین جیل میں قیدی بدترین صعوبتوں سے گزرتے ہیں اور اسے جہنم کا گڑھا کہا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
کیا واقعی مولانا طارق جمیل کے اکاونٹ میں کروڑوں روپے موجود ہیں؟
ڈاکٹر فوزیہ دو دہائیوں بعد اپنی بہن کو شیشے کے دوسری جانب دیکھ سکیں گی، دونوں بہنیں آپس میں گلے بھی نہیں لگ سکیں گی۔
سفر میں فوزیہ صدیقی کے ہمراہ امریکا میں موجود سینیٹر مشتاق احمد خان نے اطلاع دی ہے کہ فوزیہ صدیقی جیل روانہ ہوگئی ہیں۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر الزام ہے کہ انہوں نے امریکی فوجیوں اور اہلکاروں پر حملہ کیا۔ ان کی گرفتاری کے بعد مئی 2004 میں نیویارک میں ایف بی آئی اور نیویارک کے پولیس کمشنر ریمنڈ کیلی کی طرف سے جاری کیئے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ کو افغانستان میں غزنی کے صوبے سے گرفتار کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر عافیہ پر الزام ہے کہ انہوں نے ایف بی آئی اور امریکی فوجیوں کی ایک تفتیشی ٹیم پر فوجی کی بندوق چھین کر فائرنگ کر دی تھی۔ اس ٹیم میں شامل ایک امریکی فوجی کی جوابی فائرنگ میں ڈاکٹر عافیہ زخمی ہو گئی تھیں۔
اس بیان کے مطابق ڈاکٹر عافیہ ایف بی آئی کو کافی عرصے سے دہشت گردی کے الزامات میں مطلوب تھیں۔ اس بیان میں دی گئی تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عافیہ کو غزنی میں گورنر کی رہائش گاہ کے احاطے سے افغان پولیس نے گرفتار کیا تھا۔
امریکی حکام کے مطابق افغان پولیس کو شیشے کے مرتبانوں اور بوتلوں میں سے کچھ دستاویزات ملی تھیں جن میں بم بنانے کے طریقے درج تھے۔
اس بیان میں کہا گیا ڈاکٹر عافیہ ایک کمرے میں بند تھیں۔ جب ان سے تفتیش کے لیے ایف بی آئی اور امریکی فوجیوں کی ایک ٹیم پہنچی تو انہوں نے پردے کے پیچھے سے ان پر دو گولیاں چلائیں لیکن وہ کسی کو نشانہ نہ بنا سکیں۔
چھتیس سالہ ڈاکٹر عافیہ امریکہ سے تعلیم یافتہ ہیں اور مبینہ طور پر القاعدہ کی رکن ہیں۔
سن 2003 میں کراچی سے ان کی گمشدگی کے بارے میں مختلف قیاس آرائیاں کی جاتی رہی ہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ڈاکٹر عافیہ اور ان کے تین بچوں کو پاکستان میں گرفتار کیا گیا تھا۔
سن 2004 میں اس وقت کے امریکی اٹارنی جنرل ایشکرافٹ اور ایف بی آئی کے ڈائریکٹر رابرٹ مولر نے ڈاکٹر عافیہ کو القاعدہ کے ان ارکان میں شامل کیا تھا جو کہ امریکہ کو دہشت گردی کے الزامات میں مطلوب تھے۔ عافیہ صدیقی کو امریکی عدالت نے 86 برس قید کی سزا سنائی ہوئی ہے۔