وفاقی کابینہ اور وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے پنجاب میں انتخابات کے لیے فنڈز جاری کرنے سے انکار کے ردعمل میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے سپریم کورٹ پر زور دیا کہ وہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کریں۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا ٹوئٹر پر کہنا تھا کہ تحریک انصاف مذاکرات کے موضوع پر متحد ہے جبکہ حکومت ایسا کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھا رہی۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ سپریم کورٹ اور آئین کے قائم کردہ پیرامیٹرز کے اندر ہی مذاکرات ہوسکتے ہیں۔
سابق وزیر نے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات نہ ہوئے تو یہ آئین کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہوگا، مذاکرات آئین سے باہر نہیں ہوسکتے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اسٹیٹ بینک کا فنڈز دینے سے انکار، فواد چوہدری کے مطابق، عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے، اور سپریم کورٹ کو وزیر اعظم اور کابینہ کے خلاف توہین عدالت کے لیے قانونی کارروائی شروع کرنی چاہیے اور انہیں عہدے سے ہٹانا چاہیے۔
ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ پارلیمنٹ کے پاس یہ اختیار نہیں کہ وہ لوگوں کو ووٹ ڈالنے سے روکے، انہوں نے مزید کہا کہ ایسی پارلیمنٹ فاشسٹ حکومت کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔
مزید پڑھیں:قومی اسمبلی میں پنجاب الیکشن کے فنڈز کی تحریک کثرت رائے سے مسترد کردی گئی
یہ دیکھتے ہوئے کہ آئین واضح طور پر اعلان کرتا ہے کہ پارلیمان کو انتخابی اخراجات کا کوئی اختیار نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ کوئی بھی جمہوری نظام ایسی پارلیمنٹ اور اس کے اقدامات سے منسلک نہیں ہو سکتا۔