کراچی: مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح کی 57ویں برسی آج منائی جارہی ہے۔ محترمہ فاطمہ جناح جدوجہدِ آزادی میں اپنے بھائی قائدِ اعظم محمد علی جناح کی دست و بازو بن گئیں۔ مادرِ ملت کو ملی جوش و جذبے کے ساتھ یاد کیا جارہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں 31 جولائی 1893 کے روز آنکھ کھولنے والی محترمہ فاطمہ جناح کی زندگی دنیا کی ہر حوصلہ مند خاتون کیلئے آج بھی مشعلِ راہ ہے۔ انہوں نے سیاسی فہم و فراست قائدِ اعظم محمد علی جناح سے حاصل کی اور پاکستان کے قیام سے لے کر سن 1967ء تک نوزائدہ قوم کی رہنمائی بھی فرمائی۔
ماضی میں 1923ء میں کلکتہ یونیورسٹی سے ڈینٹسٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد آپ نے اپنے بڑے بھائی محمد علی جناح کی مشیر بننے کا فیصلہ کیا جبکہ قائدِ اعظم کے ساتھ ساتھ فاطمہ جناح بھی دو قومی نظرئیے پر پختہ یقین رکھتی تھیں، برطانوی سامراج سے آزادی کی خواہش مند اور تحریکِ آزادی کیلئے متحرک تھیں۔
آگے چل کر جماعت مسلم لیگ میں بھی محترمہ فاطمہ جناح کو ایک اہم سیاسی رہنما کے طور پر نمایاں مقام حاصل رہا جس کی بنیاد وہ سیاسی شعور تھا جو آپ نے قائدِ اعظم کے ساتھ رہ کر حاصل کیا۔ تحریکِ آزادی سے لے کر بابائے قوم کی وفات تک آپ نے ان کا بھرپور ساتھ دیا اور قوم کی بھرپور خدمت کی۔
تشویشناک طور پر یہ قوم محترمہ فاطمہ جناح کی قدر نہیں کرسکی۔ میرا بھائی کے عنوان سے 1955ء میں محترمہ فاطمہ جناح نے قائدِ اعظم کی زندگی پر ایک کتاب لکھی جسے 32 سال بعد یعنی 1987ء میں شائع کیا گیا جس کی وجہ یہ تھی کہ ملکی قیادت آپ کے ناقابلِ تردید سیاسی نظریات سے خوفزدہ رہی ہے۔
کتاب شائع کردئیے جانے کے بعد بھی قومی سلامتی کے نام پر محترمہ فاطمہ جناح کی کتاب کے متعدد صفحات حذف کردئیے گئے۔ آج محترمہ فاطمہ جناح کو اِس جہانِ فانی سے گزرے ہوئے 57سال مکمل ہوگئے ہیں۔ محترمہ فاطمہ جناح کی قوم کیلئے بے لوث خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا جارہا ہے۔