لاہور کے نواحی علاقے میں پیش آنے والے ایک دل دہلا دینے والے واقعے میں ایک شخص نے اپنی شادی شدہ بیٹی کو گھر میں گھس کر قتل کر دیا۔
کرائم پلس ٹی وی کی ویڈیو کے مطابق مقتولہ حنا اپنے شوہر کے ساتھ خوشحال ازدواجی زندگی گزار رہی تھی اور چھ ماہ کی حاملہ تھی۔ ملزم، مقتولہ کا والد شادی کے آغاز سے ہی اس رشتے کے خلاف تھا اور کبھی بیٹی کی رخصتی میں شامل نہ ہوا۔
متاثرہ خاندان کے مطابق حنا کی شادی والدہ کی رضامندی سے ہوئی تھی جبکہ باپ اس رشتے کو قبول نہیں کرتا تھا۔
مقتولہ کے شوہر زبیر کے مطابق یہ ارینج میرج تھی جس پر خاندان کے تمام افراد راضی تھے، سوائے حنا کے والد کے۔ مقتولہ کی والدہ، ساس، سسر، بہن بھائی اور دیگر قریبی رشتہ دار شادی میں شامل تھے اور شادی کے بعد بھی خوشگوار تعلقات قائم تھے۔
قتل کے روز حنا گھر میں کام کر رہی تھی اور ساس اور بچے قریبی کمرے میں موجود تھے۔ اچانک دروازہ کھلا اور حنا کا والد گھر میں داخل ہوا۔
اس نے پہلے حنا سے تلخ کلامی کی اور پھر پستول نکال کر اسے اندر جانے کو کہا۔ کچھ لمحے بعد گولیاں چلنے کی آواز آئی اور جب اہلِ خانہ باہر نکلے تو حنا خون میں لت پت فرش پر تڑپ رہی تھی۔
مقتولہ کی دیورانی اور دیگر اہل خانہ کے مطابق فائرنگ کے بعد کمرے میں اندھیرا سا چھا گیا اور سب گھبرا گئے۔ حنا کو فوری اسپتال لے جایا گیا مگر وہ جانبر نہ ہو سکی۔ پولیس کے مطابق واقعہ غیرت کے نام پر قتل کا شاخسانہ لگتا ہے اور ملزم موقع سے فرار ہو چکا ہے۔
حنا کے شوہر زبیر کا کہنا ہے کہ شادی کو ایک سال ہو چکا تھا اور حنا دو جڑواں بچوں کی ماں بننے والی تھی۔ اس نے بتایا کہ سسر کی جانب سے مسلسل نفرت اور انکار کے باوجود حنا نے پانچ سال تک اپنے والد کو منانے کی کوشش کی۔
یہاں تک کہ حنا کے ماموں بھی پیشاور سے آئے اور لڑکی کی شادی پر آمادگی ظاہر کی مگر باپ نہ مانا۔ شوہر کا مزید کہنا تھا کہ اس نے حنا کے والدین کا مالی بوجھ بھی اٹھایا، ان کے گھر کا کرایہ تک دیا، لیکن باپ کبھی راضی نہ ہوا۔
پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کر لیا ہے اور ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ واقعہ سوشل میڈیا پر غم و غصے کی لہر دوڑا چکا ہے جبکہ حقوق نسواں کی تنظیموں نے اس ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے کی اپیل کی ہے۔