کراچی:گورنر ہاؤس کے باہر شیعہ لاپتہ افراد کے اہل خانہ کا احتجاج، وفاقی وزیر علی زیدی کی یقین دہانی کے بعد لاپتہ افراد کے لواحقین نے احتجاج ختم کردیا۔ تفصیلات کے مطابق شیعہ برادری سے تعلق رکھنے والے (لاپتہ افراد) کے لواحقین گورنر ہاؤس کراچی کے باہراپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے احتجاج کررہے تھے۔
دھرنے کے منتظمین کے مطابق وفاقی وزیر علی زیدی نے انہیں اس بات کا یقین دلایا ہے کہ وہ ہر پلیٹ فارم پر ان کی آواز کو بلند کریں گے، وفاقی وزیر علی زیدی کا دھرنا متاثرین سے کہنا تھا کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی خاص ہدایات ہیں کہ لاپتہ افراد کو عدالت میں جلد از جلد پیش کیا جائے۔
علی زیدی نے اس موقع پر کہا کہ پہلے ایک کمیٹی بنائی گئی تھی، جس کے بعد ستر لوگ مل گئے تھے، جبکہ 33لوگ ابھی باقی ہیں، اُن کو بھی جلد عدالتوں میں پیش کیا جائے گا۔
اس موقع پر وفاقی وزیر نے یقین دلایا کہ وہ منگل کو ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اس مسئلے کو اٹھائیں گے۔کمیٹی کے رہنماؤں اور اہل خانہ نے بے گناہ شیعہ مسلمانوں کو لاپتہ کرنے پر سخت نعرے بازی کی۔
احتجاج کے دوران، اہل خانہ کے ممبران نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور لاپتہ ہونے والے افراد کے فوٹو بھی اُٹھائے ہوئے تھے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہم اپنے پیاروں کی یاد میں بہت غمزدہ ہیں، ہم نے کبھی بھی ریاست کے خلاف ہتھیار نہیں اٹھائے۔
مظاہرین نے حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام لاپتہ افراد کو عدالت میں پیش کریں اور اگر انھوں نے کوئی جرم کیا ہے تو ان پر مقدمہ چلایا جائے جیسا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 10 میں کہا گیا ہے۔
لاپتہ افراد کے اہل خانہ نے صدرڈاکٹر عارف علوی کے ساتھ گذشتہ ملاقات کا بھی حوالہ دیا جہاں انہیں اس ضمن میں فوری کارروائی کا یقین دلایا گیا تھا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے اب تک اس حوالے سے کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا گیا۔