اسلام آباد پولیس سرچ آپریشن کے نام پر جعلی مقدمات درج کرنے لگی، شہری پریشان

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد پولیس سرچ آپریشن کے نام پر جعلی مقدمات درج کرنے لگی، شہری پریشان

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سرچ آپریشن کے نام پر جعلی مقدمات درج کیے جا رہے ہیں، شہریوں کی حفاظت کی ذمے دار پولیس ہی مبینہ طور پر وبالِ جان بنی ہوئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وفاقی پولیس کے انصاف مہیا کرنے کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے پولیس انسپکٹر شہریوں کیلئے وبال جان بن گیا۔ سرچ آپریشن کے نام پر بے گناہ شہریوں پر جھوٹی اور جعلی ایف آئی آر دینے کا سلسلہ جاری ہے سرچ آپریشن کے دوران تھانے میں لائے گئے افراد کو چھوڑنے کے لئے رشوت طلب  کی جارہی ہے۔

رشوت نہ دینے کی صورت میں  نائن سی یعنی منشیات فروشی کا مقدمہ درج کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔شہریوں سے پیسے لینے کے باوجود تھانہ گولڑہ کے انسپکٹر شمس نے 1 لاکھ 40 ہزار روپے اپنے کار خاص کے ذریعے مبینہ طور پر وصول کرنے کے باوجود 3 سگے بھائیوں پر منشیات فروشی کی ایف آئی آر کاٹ دی۔

متاثرہ افراد جنید خان اور شیر محمد نے ایم ایم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم اسلام آباد چونگی نمبر 26 قریشیاں کے رہائشی ہیں۔ڈھوک قریشیاں میں سرچ آپریشن کے دوران تقریبا 20 سے 25 افراد کو چیکنگ کے نام پر تھانے منتقل کیا گیا جن میں شیر محمد جنید خان اور گل محمد بھی شامل تھے۔

شیہر محمد نے بتایا کہ گولڑہ تھانے میں تعینات انسپکٹر نے فی کس کے حساب سے رقم وصول کرنے کے بعد زیر حراست افراد کو چھوڑ دیا۔ہمیں انسپکٹر شمس اور اس کے کار خاص نے کہا کہ 3 لاکھ روپے دے دو تو میں تمہارے تینوں بھائیوں کو رہا کر دوں گا۔ہم غریب دیہاڑی دار لوگ ہیں سبزی کی ریڑھی لگاتے ہیں ہمارے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں۔ 

متاثرہ افراد جنید اور شیر محمد نے کہا کہ انسپکٹر شمس نے اپنے کار خاص امین خان کے ذریعے بارگین کی اور ہم سے 1 لاکھ 40 ہزار روپے وصول کیے لیکن پیسے لینے کے باوجود بھی انسپکٹر شمس نے تینوں بھائیوں پر منشیات فروشی اور منشیات کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرلی اور کہا کہ بھتیجے کو پیش کرو جبکہ ہمارے بھتیجے کی عمر 17 سال ہے جو پشاور میں رہائش پذیر ہے۔

جب متاثرہ افراد نے متعلقہ سرکل کے ڈی ایس پی کو انصاف کے حصول کے لیے درخواست دی تو متعلقہ ڈی ایس پی نے الٹا ہمیں 3 گھنٹے انسپیکٹر شمس کی موجودگی میں آفس میں بٹھائے رکھا اور گندی غلیظ گالیاں دیتا رہا اور کہا کہ اس پر مزید ایف آئی آر درج کرو۔ہم نے زون کے ایس پی کو درخواست دی کہ ظلم و زیادتی کا ازالہ کیا جائے لیکن  کہیں شنوائی نہ ہوئی۔

انسپکٹر شمس اور کار خاص امین خان کی آڈیو ریکارڈنگ متاثرہ افراد کے پاس موجود ہے جس میں پیسے مانگے گئے۔اس کے باوجود کوئی داد رسی نہیں ہوئی۔انسپکٹر شمس سے فون پر رابطے کی کوشش کی گئی، تاہم انہوں نے فون رسیو نہیں کیا۔اگر انسپکٹر شمس بھی مؤقف دینا چاہیں تو شائع کیا جائے گا۔ 

یہ بھی پڑھیں: مدرسے کے طالبِ علم پر وڈیرے کا شدید تشدد، سر کی ہڈی توڑ دی

Related Posts