ادارۂ ترقیات کراچی (کے ڈی اے) میں مبینہ طور پر جعلی ملازمین کو مستقل ظاہر کرکے ان کے میڈیکل کارڈز بنانے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق کے ڈی اے کے محکمۂ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ایک بار پھر بد ترین بدعنوانی اور اقرباء پروری کا انکشاف سامنے آیا۔ غیر قانونی طور پر جعلی ملازمین کو مستقل ظاہر کرکے ان کے میڈیکل کارڈز بنائے جا رہے ہیں۔
ڈائریکٹر آئی ٹی کمال صدیقی کی سربراہی میں چائنہ کٹنگ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کے بعد جعلی بھرتیوں کا سلسلہ بھی عروج پر پہنچ گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 3 سال قبل بھرتی کیے گئے کئی من پسند کنٹریکٹ ملازمین کو ایم آر نمبر بھی جاری کردئیے گئے۔
ایسے ملازمین کا اندراج آئی ٹی میں کروا دیا گیا جبکہ ورک چارج کے حقدار ملازمین حق سے محروم نظر آتے ہیں۔ گزشتہ 2 سال سے ورک چارج ملازمین کی تنخواہیں بھی بند ہیں۔ انہیں مستقل کرنے کی بجائے جعلی ورک چارج اور عارضی ملازمین کو مستقل کرنے کا کام جاری ہے۔
ایم ایم نیوز نے گزشتہ اشاعت میں واضح کیا تھا کہ 51 ورک چارج ملازمین میں سے 27 جعلی اور غیر قانونی بھرتیاں تھیں جنہیں مستقل کردیا گیا تھا جنہیں اب آئی ٹی کا محکمہ قانونی شکل دے رہا ہے۔ ایسے ملازمین کو ایم آر نمبر اور میڈیکل کارڈز جاری کیے جا رہے ہیں۔
جعلی ملازمین کو قانونی شکل دینے کیلئے مبینہ طور پر بھاری نذرانے وصول کیے جاتے ہیں۔ آئی ٹی ڈپارٹمنٹ میں بعض ملازمین کی تقرری بھی جعلی ہے جنہیں آؤٹ آف ٹرن پروموشن بھی مل چکی ہے۔
اس حوالے سے کے ڈی اے ورک چارج لیبر الائنس کے چیئرمین شمس الاسلام باری کا کہنا ہےکہ ورک چارج ملازمین کو آج تک اسکروٹنی کے نام پر انتظار کی سولی پر لٹکایا گیا ہے جبکہ انتظامیہ کا یہ عمل سراسر غیر قانونی ہے۔ من پسند غیر قانونی بھرتی شدہ ملازمین کو ایم آر نمبر اور میڈیکل کارڈز جاری کیے جارہے ہیں۔
شمس الاسلام نے کہا کہ ملازمین نے مطالبہ کیا ہے کہ انکوائری ڈائریکٹر آئی ٹی کمال صدیقی کے خلاف ہونی چاہئے۔ انہیں فوری طور پر عہدے سے برطرف کردینا چاہئے۔ ان کمال صدیقی ورک شارج ملازمین کا حق غصب کرنے میں پیش پیش ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پسنی میں چیکنگ کے دوران 3 ہزار 180 کلو چرس برآم