طالبان حکومت میں 160 ماورائے عدالت قتل ہوئے، اقوام متحدہ رپورٹ

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

افغانستان میں طالبان دور حکومت میں 160 ماورائے عدالت قتل، تشدد اور بدترین سلوک کے 56 واقعات ہوئے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ مشن نے افغانستان میں گزشتہ سال اگست میں طالبان کے آنے کے بعد سے اب تک انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی رپورٹ جاری کر دی۔

رپورٹ کے مطابق اب تک 170 سے زائد سابقہ حکومتی عہدیداروں اور سکیورٹی اہلکاروں کی جبری گرفتاریاں کی گئیں جبکہ عام افراد کو مارنے پیٹنے اور غیرانسانی سلوک کے 200 سے زائد اور طاقت کے بے جا استعمال کے 100 سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں:

فیس بک نے افغان ٹی وی کے پیجز بند کردیے، طالبان ترجمان کا سخت ردعمل

اس کے علاوہ خواتین کے خلاف تشدد اور جبری شادیوں کے 87 کیسز رپورٹ ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں نے 173 صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو بھی متاثر کیا، جن میں سے 163 کو طالبان حکام سے منسوب کیا گیا۔

 دوسری جانب طالبان نے اقوام متحدہ مشن کی رپورٹ مسترد کر دی۔ ترجمان افغان حکومت ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ مملکت میں جبری ہلاکتوں اور گرفتاریوں کی کوئی اجازت نہیں ہے، جبری قتل یا گرفتاری کو جرم تصور کیا جاتا ہے، ایسا کرنے والے کو شرعی سزاؤں کا سامنا ہوگا۔

Related Posts