پانی شیشے یا دھاتی برتن میں پینا چاہئیے، ماہرین نے پلاسٹک کے برتنوں میں پانی پینے والوں کو خبردار کردیا

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ماہرین نے جسم میں داخل ہو کر صحت کو ممکنہ طور پر نقصان پہنچانے والے باریک پلاسٹک کے ذرات سے بچنے کیلئے لوگوں کو شیشے یا دھاتی برتنوں میں پانی پینے کا مشورہ دیا ہے۔

روم کی یونیورسٹی آف ٹور ویرگیٹا سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر لوئسا کیمپگنولو نے مائیکرو اور نینو پلاسٹک ذرات کے انسانوں کے بافتوں میں داخل ہونے کے شواہد میں اضافہ ہونے کے متعلق خبردار کیا ہے۔

تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ باری ذرات انسان کے خون کے ساتھ آنول (بچہ دانی کا ایک حصہ: پلیسینٹا) میں بھی داخل ہوسکتے ہیں۔ لیکن چوہوں پر کی جانے والی اس تحقیق میں دیکھا گیا کہ حلق سے اترا ہوا پلاسٹک رحم کے دیگر حصوں میں بھی جگہ بناسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

موٹاپے سے نجات کیلئے سرخ رنگ کی پلیٹ کا اہم کردار سامنے آگیا

ڈاکٹر لوئسا کیمپگنولو(جو اس تحقیق کا حصہ نہیں تھیں) کے مطابق ایسے اشارے سامنے آئے ہیں کہ جس قوی امکانات ظاہر ہوئے ہیں کہ رحم پلاسٹک ذرات کا ہدف ہوتی ہے۔

ایسا بتایا گیا ہے کہ جو پلاسٹک کے ذرات انسانی بافتوں میں داخل ہوجاتے ہیں وہ مخصوص ہارمونز کی پیداوار کو متاثر کرتے ہیں اور ممکنہ طور پر حیاتیاتی عمل کو نقصان پہنچاسکتے ہیں۔ جبکہ یہ ذرات حاملہ خاتون آنول میں بھی پائے گئے ہیں۔

تحقیق میں محققین نے پانچ حاملہ چوہیاؤں کو باریک پلاسٹک کے ذرات کھلائے۔ بعد ازاں جب ان کے آنول کو دیکھا گیا تو ان میں بڑی مقدار میں پلاسٹک موجود تھی۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ چوں کہ پلاسٹک کے ذرات کے انسانی صحت پر اثرات کے متعلق تحقیق ابھی انتہائی محدود ہے لہٰذا فی الحال اس کے ممکنہ خطرات پر نہ جانا ضروری ہے۔ یہ تحقیق امیریکن ایسوسی ایشن فار دی ایڈوانسمنٹ آف سائنس کی سالانہ کانفرنس میں پیش کی گئی۔

Related Posts