جمعرات 23 مارچ کو مصر نے اسلامی ثقافتی مرکز میں موجود دنیا کے سب سے بڑے عثمانی نسخہ قرآن کی نمائش کی۔ اس نمائش کا افتتاح صدر عبدالفتاح السیسی نے نئے انتظامی دارالحکومت میں کیا۔
اس مصحف عثمانی کا وزن تقریباً 80 کلو گرام ہے۔ اسے ہرن کی کھال سر لوہے کے قلم سے خط ’’کوفی بسیط‘‘ میں لکھا گیا ہے۔ اس پر نقطے موجود نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
رمضان المبارک کے دوران پیاس سے کیسے نمٹنا چاہیے
یہ مصحف پہلی صدی ہجری کا ہے اور اس کے متعلق آراء مختلف ہیں کہ آیا یہ وہ مصحف ہے جس سے ہمارے آقا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پڑھ رہے تھے، یا ان نسخوں میں سے ایک ہے جو انہوں نے مصریوں کو بھیجے تھے۔ یا یہ وہ نسخہ تھا جو اموی دور میں لکھا گیا اور عمرو بن العاص مسجد میں 4 صدیوں تک محفوظ رہا۔
اس قرآنی مصحف کو ایوبی ریاست کے دور میں مدرسہ فاضلیہ میں اس وقت تک محفوظ کیا گیا جب تک اس مدرسہ کو تباہ نہ کردیا گیا۔ القسطلانی نے بتایا ہے کہ جب یہ مدرسہ تباہ ہوا تو اس میں سے کچھ باقی نہیں بچا تھا سوائے اس لکھے گئے بڑے قرآن کے جسے خط کوفی بسیط میں لکھا گیا تھا۔
سلطان اشرف قنصوہ غوری نے اسے اس گنبد میں منتقل کیا جو اس نے اس کی حفاظت کے لیے قائم کیا تھا اور اس کے نیچے چمڑے کا سونا بنا دیا تھا اور اس پر لکھا ہوا تھا کہ یہ عثمانی قرآن ہے۔
محمد علی خاندان کے دور حکومت میں اس مصحف کو صلاح الدین کے قلعہ میں منتقل کردیا گیا، یہ قلعہ حکومت کا مرکز تھا۔ اس نسخہ کا سفر حسینی زیارت گاہ اور سیدہ زینب مسجد میں اسلامی مخطوطات کی مرکزی لائبریری سے ہوتا ہوا جاری رہا۔ آخر کار اس مصحف عثمانی کو مصر کے اسلامک سنٹر میں واقع القرآن ہاؤس میں محفوظ کردیا گیا۔