اسلام آباد:اسلام آباد کے علاقے آئی جے پرنسپل روڈ پر اسمگل شدہ گاڑیوں کے انجن تبدیل کرنے کا غیر قانونی دھندہ عروج پرپہنچ گیا، آئی جے پرنسپل روڈ میں واقع ہے، جہاں تقریبا ًجاپانی گاڑیوں کے 50 سے زائد گیراج موجود ہیں، ان گیراجوں میں اسمگل شدہ گاڑیوں کے پرزہ جات اور انجن علاقہ غیر سے اسمگل کرکے لائے جاتے ہیں جو نان کسٹم پیڈ ہیں۔
ان گیراجوں میں گاڑیوں کے انجن غیرقانونی طور پر تبدیل کر دیے جاتے ہیں،ذرائع کے مطابق ای ٹی او آفس اسلام آباد کا عملہ بھی اس گھناؤنے کاروبار میں ملوث ہے اور فوری طور پر پر جس گاڑی کا انجن تبدیل ہوتا ہے اس کی رجسٹریشن بک پر انجن کا نمبر تبدیل کردیا جاتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فی کس گاڑی کے حساب سے ایک ٹی اوانسپکٹر پیسے وصول کرتا ہے اور ڈائریکٹر ایکسائز کا حصہ اس تک پہنچاتا ہے اور حکومت کے خزانے میں پیسے جانے کی بجائے ایکسائز آفس کے عملے کی جیبوں میں پیسے جا رہے ہیں،کیونکہ کہ ان گاڑیوں کے انجن بغیر کسٹم کی ادائیگی کے ملی بھگت کرکے لائے جاتے ہیں اور پھر ان کو بیچ دیا جاتا ہے۔
ان گاڑیوں کی جعلی کمپیوٹر بکس بھی تیار کی جاتی ہیں جس کے ذریعے ای۔ ٹی۔او آفس کا عملہ کروڑ روپے ماہانہ کما رہا ہے،جبکہ قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا ٹیکہ لگایا جارہا ہے۔
ذرائع نے یہ بھی انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ چوری کی گاڑیوں کو کھول کر ان کے پارٹس بھی مارکیٹ میں فروخت کر دیے جاتے ہیں جبکہ ڈائریکٹر ایکسائز نے سب کچھ جانتے ہوئے بھی آنکھیں بند کی ہوئی ہے،چیف کمشنر اسلام آباد اور ڈی سی اسلام آباد کو بھی اس کا علم ہے،اس کے باوجود بھی اس مافیا کے خلاف کارروائی نہیں کی جا رہی۔