برلن: جرمنی میں فرانہافر انسٹی ٹیوٹ نے ہائیڈروجن گیس سے چلنے والی گاڑیوں کے لیے ٹوتھ پیسٹ جیسا سرمئی ’’پاور پیسٹ‘‘ ایجاد کرلیا ہے جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ روایتی لیتھیم بیٹری کے مقابلے میں دس گنا زیادہ توانائی ذخیرہ کرسکتا ہے۔
واضح رہے کہ ہائیڈروجن اور آکسیجن کے آپس میں ملنے سے پانی بنتا ہے اور توانائی خارج ہوتی ہے جسے بجلی میں تبدیل کرکے مختلف کام لیے جاسکتے ہیں۔
دنیا کے بیشتر ’’ایندھنی ذخیرہ خانے‘‘ (فیول سیلز) اسی اصول پر کام کرتے ہیں لیکن ان میں ہائیڈروجن کو خصوصی سلنڈروں میں، کرہ ہوائی سے 700 گنا زیادہ دباؤ پر محفوظ رکھنا پڑتا ہے جو نہ صرف بہت مشکل بلکہ انتہائی مہنگا سودا بھی ہے۔
ڈریسڈن، جرمنی میں ’’فرانہافر انسٹی ٹیوٹ فار مینوفیکچرنگ ٹیکنالوجی اینڈ ایڈوانسڈ مٹیریلز‘‘ کے ماہرین نے ’’پاور پیسٹ‘‘ کی شکل میں یہ مسئلہ حل کیا ہے۔
پاور پیسٹ کو عام دباؤ اور درجہ حرارت پر بہ آسانی محفوظ کیا جاسکتا ہے، جس کی بدولت یہ بڑی گاڑیوں کے علاوہ آلودگی سے پاک موٹرسائیکلوں تک میں استعمال ہونے کے قابل ہے۔
علاوہ ازیں، یہ 250 ڈگری سینٹی گریڈ کی شدید گرمی تک کو برداشت کرتے ہوئے قابلِ استعمال حالت میں رہ سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بنیادی طور پر ’’میگنیشیم ہائیڈرائیڈ‘‘ کہلانے والا ایک کیمیائی مرکب ہے جسے 350 ڈگری سینٹی گریڈ، اور کرہ ہوائی سے 5 تا 6 گنا زیادہ دباؤ پر (ہائیڈروجن اور میگنیشیم کو آپس میں ملا کر) تیار کیا جاتا ہے۔
آخری مرحلے پر اس میں ایک دھاتی نمک اور ’’ایسٹر‘‘ نامی ایک نامیاتی مرکب (آرگینک کیمیکل) شامل کرکے اسے سرمئی ٹوتھ پیسٹ جیسی حتمی شکل دی جاتی ہے۔
پاور پیسٹ سے توانائی حاصل کرنے کےلیے ایک خاص نظام کے تحت اسے ایک چیمبر (خانے) میں پہنچا کر پانی کے ساتھ اس کا کیمیائی تعامل (کیمیکل ری ایکشن) کروایا جاتا ہے جس سے ہائیڈروجن گیس خارج ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مریخ پر اترنے میں تاریخ ساز کامیابی، سائنسدان زندگی کی تلاش کیلئے پر امید