آزادی اظہار کے حامی، امریکا سمیت دنیا سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، طالبان امیر

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

طالبان امیر ملا ھبۃ اللہ نے عید الاضحیٰ کے موقع پر افغان قوم اور مسلم امہ کے نام جاری اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پڑوسی اور خطے کے ممالک کو اطمینان دلاتے ہیں کہ کسی کو بھی اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ افغان سرزمین کو ان کے خلاف استعمال کرے اور ان کیلئے خطرہ بنے۔ ساتھ ہی ہم دیگر ممالک سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے داخلی معاملات میں مداخلت سے باز رہیں۔

طالبان امیر نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہم امریکا سمیت پوری دنیا سے دوطرفہ تعامل اور طے شدہ سمجھوتوں کے فریم ورک میں اچھے اور مضبوط سفارتی، اقتصادی اور سیاسی تعلقات چاہتے ہیں اور اسے ہر فریق کے مفاد میں بہتر سمجھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

طالبان حکومت زیر زمین چھپائی گئی ملا عمر کی گاڑی منظر عام پر لے آئی

انہوں نے کہا کہ الحمد للہ اس بار ہم عیدالاضحیٰ ایسے حالات میں منارہے ہیں جب ہمارا ملک مکمل آزاد ہے، پوری قوم امن، سکون اور اخوت کی فضا میں سانس لے رہی ہے۔ یہ پوری قوم کی مشترکہ فتح ہے جس نے بیس سالہ جہاد میں ہمارے شانہ بشانہ قربانیاں دیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان تمام افغانوں کا مشترکہ گھر ہے۔ ملک کی تعمیرنو میں سب کو حصہ لینا ہوگا۔ یہ ہماری قومی ذمہ داری اور دینی فریضہ ہے۔ تمام طبقات کو دعوت دیتا ہوں کہ ہم کسی سے ذاتی دشمنی نہیں چاہتے۔ ہمارے دروازے اپنے ہم وطنوں کے لیے کھلے ہیں۔ ہماری دوستی اور دشمنی اسلامی اصولوں کی بنیاد پر ہے۔
طالبان امیر نے کہا کہ امارت اسلامیہ ان تمام مسائل کی طرف متوجہ ہے جن کا ہمارے عوام کو سامنا ہے۔ معیشت کی مضبوطی، تعمیرِنو اور بقیہ مسائل کا خاتمہ ہماری اور ہماری قوم کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
ہماری حکومت اپنے ہم وطنوں کے ہرطرح کےحقوق کی ضامن ہے کیوں کہ اسلام ہمیں تمام لوگوں کے حقوق کی ادائیگی اور ان کے تحفظ کا حکم دیتا ہے۔ اسی طرح شریعت کے دائرے میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کی کوشش کی جائے گی۔
امارت اسلامیہ شریعت کی روشنی میں قومی مفادات کی حدود میں آزادی اظہار رائے کی حمایت کرتی ہے۔ صحافی اور میڈیا ادارے ان دو اہم نکات اور صحافت کے اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے فرائض ادا کریں۔

Related Posts