کراچی:ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان (ای ایف پی) کے صدر اسماعیل ستار نے ترکی میں منعقد ہونے والے”موسیاد ایکسپو2020“ میں پاکستان کے مختلف شعبوں کی نمائندگی کرنے والے معروف صنعتکاروں پر مشتمل وفد کے ہمراہ شرکت کی۔
اس موقع پر ای ایف پی اور ترکش صنعتکاروں، کاروباری افراد کی ایسوسی ایشن موسیاد (MUSIAD)کے درمیان ایم اویو بھی طے پایا جس کا مقصد پاکستان اور ترکی کے مابین دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔
ای ایف پی کے اراکین نے یادداشتوں پر دستخط کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں یادداشتوں پر دستخطوں کی بجائے باہمی عمل درآمد کے معاہدے پر دستخط کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ای ایف پی صرف دستاویزات پُر کرنے کی بجائے عمل درآمد پر یقین رکھتا ہے۔ تقریب میں پاکستان کے قونصل جنرل بلال خان پاشا نے بھی شرکت کی۔
اسماعیل ستار نے معاہدے پر دستخط کے موقع پر کہاکہ یہ معاہدہ (ایم اویو)دونوں ممالک کے مابین تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا باعث بنے گا۔ صنعتکاروں اور کاروباری افراد کی ایسوسی ایشن کے ساتھ مفاہمت کا یہ معاہدہ ویلیو ایڈیڈ منرل پروڈکٹس جیسے شعبوں میں پاک ترک باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کے امکانات کو بہتر بنائے گا جس پر ای ایف پی پہلے ہی کام کررہاہے۔
صدر ای ایف پی نے کہا کہ انہیں اعتماد ہے کہ ان کا سکریٹریٹ اور ای ایف پی اکنامک کونسل کا بورڈ سب کی معاشی خوشحالی کے لیے دونوں ممالک کے اسٹیک ہولڈرز کے مابین تجارت اور سرمایہ کاری کے روابط کو مستحکم کرنے کی بھرپور جدوجہد کرے گا۔
پاکستان کے قونصل جنرل بلال خان پاشا نے پاکستان میں برآمدات اور سرمایہ کاری کے امکانات کو فروغ دینے کے لئے ترکی میں بزنس کمیونٹی کے مراکز تک پہنچنے کے لئے ای ایف پی کی کوششوں کو سراہا۔انہوں نے موسیاد (MUSIAD) اور ای ایف پی کے مابین طے شدہ اقدامات پر عمل درآمد کے لیے اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔
ای ایف پی اکنامک کونسل کے ڈائریکٹر محمود ارشد نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی ترکی کے ساتھ 800 ملین امریکی ڈالر کی تجارت سرپلس ہے جس میں بڑی تعداد میں مشینری اور برقی سامان شامل ہیں۔انہوں نے زور دیا کہ اس دوطرفہ تجارتی تبادلے میں کتنے باصلاحیت شعبوں کی نمائندگی نہیں کی جارہی لہٰذا پاکستان کی وزارت تجارت کو ضرور اس پر غور کرنا چاہیے۔
انہوں نے ترکی کے سب سے بڑے بزنس پلیٹ فارم موسیاد (MUSIAD)کے ساتھ ایم اویو پر دستخط کرنے کے بعدامید ظاہرکی کہ موسیاد کی رکنیت 11000 ہے اور ملک بھر میں 80 پوائنٹس آف کنٹیکٹ ہیں لہٰذا ان اعدادوشمار کا تقاضا ہے کہ اس میں بے مثال اضافہ ہو۔