افریقہ کو پاکستان کی برآمدات دُنیا بھر کے 560 ارب ڈالر کا صرف 0.3 فیصد ہیں۔ای ایف پی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

افریقہ کو پاکستان کی برآمدات دُنیا بھر کے 560 ارب ڈالر کا صرف 0.3 فیصد ہیں۔ای ایف پی
افریقہ کو پاکستان کی برآمدات دُنیا بھر کے 560 ارب ڈالر کا صرف 0.3 فیصد ہیں۔ای ایف پی

کراچی: ایمپلائز فیڈریشن آف پاکستان (ای ایف پی) نے کہا ہے کہ افریقہ کو پاکستان کی برآمدات دُنیا بھر کے 560 ارب ڈالرز کی برآمدات کا صرف اعشاریہ 3 فیصد بنتی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان (ای ایف پی) نے وزارت تجارت و سرمایہ کاری کونسل (ٹی آئی سی)، ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی پاکستان (ٹی ڈی اے پی) اور افریقا میں پاکستانی اتاشیوں کے ساتھ ای ایف پی اکنامک کونسل سیکرٹریٹ میں مشترکہ ورچوئل مشاورتی اجلاس منعقد کیا۔ اجلاس کی سربراہی رجبی انڈسٹریز اور ای ایف پی اکنامک کونسل کے مشیر مسعود نقی نے کی جبکہ صدارت ای ایف پی کے صدر اسماعیل ستار، سیکرٹریٹ ڈائریکٹر محمود ارشد، کوآرڈینیٹر عبداللہ علی خان اور ای ایف پی ڈپلومیٹک امور سیکشن کی عائشہ اعوان یونس نے کی۔

ورچوئل مشارتی اجلاس میں سیکشن آفیسر افریقا محمد مدثر، ایتھوپیا کی وزارتِ تجارت و سرمایہ کاری کے وزیر منیر صادق، اتاشی برائے تجارت و سرمایہ برائے الجیریا قذافی رند، کینیا، یوگنڈا، بھونڈی سے لئیق دراز خان، کاسابلانکا (مراکش) سے جنید اے میمن،سنیگال سے شعیب انور، ساؤتھ افریقا سے حمیرا اسرار، آر جی بلیو سے خالد سلیم، مصر سے سدرہ حق، ساؤتھ افریقا سے سلیم شیر محمد، نیشنل برانڈ ڈیولپمنٹ افریقا نائیجیریا سے علی تمکین نے شرکت کی۔

ای ایف پی کی جانب سے پیش کیے گئے اعدادوشمار پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا جس کا واحد مقصد ایسی مصنوعات کی نشاندہی کرنا تھا جن کی افریقا کے لیے برآمدات کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ ای ایف پی اکنامک کونسل نے نشاندہی کی کہ پاکستان کی افریقا کے لیے موجودہ برآمدات آزادانہ تجارت کے معاہدوں (ایف ٹی ایز) کی عدم موجودگی اور بہت سارے غیر تلاش شدہ تجارتی مواقعوں سے فائدہ نہ اٹھانے کے باعث کئی دہائیوں سے افریقا کی عالمی درآمدات560 ارب ڈالر کا صرف 0.3 فیصد پر رہی جس پر پاکستانی تاجر برادری کو توجہ دینے اشد کی ضروت ہے۔

صدرای ایف پی اسماعیل ستار نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ افریقی منڈی میں پاکستان کے مسابقتی تجارتی شراکت داروں سے تعلق رکھنے والوں کا غلبہ ہے جن کی نسل درنسل ایسے آئٹمز پر اجارہ داری ہے جو پہلے ہی پاکستان سے دُنیا بھر میں برآمد ہوتے ہیں۔ انہوں نے ڈینم اور طبی آلات جراحی کا حوالہ دیا جو زیادہ تر مصرکو برآمد کیے جاتے ہیں جکہ چاول کی بڑی مقدار کینیا کو برآمد کی جاتی ہے تاہم صف اول کے افریقی ممالک کی ترجیحات اور درآمدی متبادل پروگرام میں تبدیلی کی وجہ سے برآمدات میں سمجھوتہ ہوسکتا ہے۔ ہمیں اسے اپنانے کی ضرورت ہے۔

رجبی انڈسٹریز اور ای ایف پی اکنامک کونسل کے مشیر مسعود نقی نے دوطرفہ تجارتی تعلقات کو مستحکم کرنے کے حوالے سے اجلاس کے شرکاء کے خیالات کی ترجمانی کرتے ہوئے ٹی آئی سی اور ٹی ڈی اے پی کے اہم کردار پر زور دیا اور کہا کہ پاکستانی اتاشیوں کو کرونا وباکی وجہ سے مطالبات کے بدلتے ہوئے تقاضوں کومد نظر رکھتے ہوئے عالمی مارکیٹوں میں رسائی کے لیے سب سے پہلے آزاد تجارتی معاہدے (ایف ٹی اے) پر دستخط کرنا ہوگا۔

ورچوئل مشاورتی اجلاس میں مختلف ملکوں میں تعینات پاکستانی اتاشیوں نے کئی اہم تجاویز کا تبادلہ کیا جن میں افریقی ممالک میں ویئر ہاؤسز کے قیام اور خاص طور پر ای کامرس پلیٹ فارم کے ذریعے مارکیٹنگ کی مہم کا اہتمام کرنا شامل تھا۔ اجلاس میں یہ تجویز بھی دی گئی کہ افریقی ممالک میں پاکستانی مصنوعات کی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے باقاعدہ روڈ شوز کے اہتمام اور تجارتی نمائشوں کے انعقاد سے یقینی طور پر پاکستانی مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ ہو گا۔

ابتدائی اجلاس کے بعد ایچ ایس ٹیرف لائنز پر سوچ بچار اور تبادلہ خیال کے لیے کئی دور ہوں گے جس کی نشاندہی ای ایف پی پاک افریقا کمیٹی نے کی ہے۔اس کے بعد ان میں سے ہر ایک کی جانچ کی جائے گی اور افریقا میں پاکستانی معاشی ٹیم کی تحقیق کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کی جائے گی جس میں پاکستانی صنعتوں کی نمائندگی کرنے والے کمیٹی کے ممبران کی حقیقی رائے شامل ہوگی۔ای ایف پی عالمی برآمدات میں اضافے کے لیے پاکستان کے ساتھ اپنے ویژن پر کام کرنے کی منتظر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کاروباری برادری کی آسانی کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط

Related Posts