کراچی:وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ تاجر برادری کی مشکلات سے ہم بخوبی آگاہ ہیں لیکن اس وقت جو صورتحال ہے اس میں اس بات کے کسی صورت متحمل نہیں ہوسکتے کہ وائرس کے مریضوں میں اضافہ ہو، تاجروں کے مشکور ہیں کہ انہوں نے ہماری درخواست پر اپنا کاروبار کھولنے کا دو روز قبل کا فیصلہ ملتوی کیا۔
سعید غنی نے کہا کہ تاجروں نے آج اپنی تجاویز دی ہیں، میں تاجروں کو یقین دہانی کرواتا ہوں کہ ان کی تجاویز کو وزیر اعلیٰ سندھ کی بنائی گئی ٹاسک فورس کے سامنے رکھا جائے گا اور ضرورت پڑی تو تاجروں کی ایک سے دو روز میں وزیر اعلیٰ سندھ سے ملاقات بھی کروادی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارا مکمل فوکس صرف اور صرف کرونا وائرس سے عوام کو بچانے میں ہے کیونکہ خدانخواستہ یہ پھیلے گا تو اسے ہم کسی صورت کنٹرول نہیں کرسکیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز سندھ سیکرٹریٹ میں تاجروں کی مختلف ایسوسی ایشنز اور نمائندہ تنظیموں کے عہدیداران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اجلاس میں تاجروں کے رہنماؤں نے اس بات کا مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت فوری طور پر ایسے اقدامات کرے کہ کراچی میں کاروباری اور تجارتی سرگرمیوں کو محدود ہی سہی لیکن بحال کیا جاسکے تاکہ بیروزگاری سے منسلک ملازمین کو بچایا جاسکے۔
سندھ تاجر تحاد کے چیئرمین جمیل احمد پراچہ نے کہا کہ سندھ حکومت ایسی ایس او پی بنائے کہ کاروباری مراکز کچھ گھنٹوں کے لیئے کھل سکیں.آل سٹی تاجر اتحاد ایسوسی ایشن کے چیئرمین شرجیل گوپلانی نے کہا کہ ایک جانب 30 روز سے شہر بھر میں کاروباری اور تجارتی سرگرمیوں کی بندش نے تاجروں کی کمر توڑ دی ہے۔
دوسری جانب کے الیکڑک نے حکومتی احکامات کے باوجود مارکیٹوں کی بجلی بلز کی عدم ادائیگی پر منقطع کرنا شروع کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک ماہ حکومت کے اعلان پر اپنی دکانوں پر کام کرنے والے ملازمین کو تنخواہیں بھی ادا کی ہیں اور ہم نہیں چاہتے کہ ہم کسی بھی حکومتی فیصلے کے برخلاف کوئی قدم اٹھائیں۔
لیکن اب حکومت کو بھی تمام صورتحال کا جائزہ لے کر ایسے اقدامات کرنے ہوں گے کہ صوبے بھر کے چھوٹے تاجر اپنا کاروبار بھی کھول سکیں اور اپنے ملازمین کو بھی تنخواہیں ادا کرسکیں ایسا نہ ہوا تو اب ہمارے پاس ایسا کوئی راستہ نہیں کہ ہم اب ان ملازمین کو مزید تنخواہوں کی ادائیگی کرسکیں۔
اس کے لئے اب حکومت کو تاجروں کو آسان شرائط پر بلا سود قرضے بھی فراہم کرنے ہوں گے اور کاروباری و تجارتی سرگرمیوں کو شروع کرنے کے لئے اقدامات کرنے ہوں گے۔ ہارون چاند نے کہا کہ سنار کی مارکیٹوں کی 30 روزہ بندش کے بعد ہمیں اب خدشہ ہے کہ مارکیٹوں میں کوئی نقب زنی نہ ہوجائیں۔
عتیق میر نے کہا کہ اس وقت کی صورتحال سے زیادہ بھیانک صورتحال ہمیں اگلے مرحلے میں نظر آرہی ہے کہ اگر اب بھی کاروباری اور تجارتی سرگرمیاں بحال نہ ہوئیں تو بے روزگاری کا جو سونامی آئے گا اس کو شاید سنبھالنا ناممکن ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اب تو صورتحال یہ ہے کہ دکانوں میں کام کرنے والے ملازمین گھروں پر آنا شروع ہوگئے ہیں اور جو مالکان گھروں پر ہیں ان کے پاس ان کو دینے کے لئے کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو تھوڑی ہمت کرکے راستہ نکالنا ہوگا اور اس کے لئے تاجر برادری حکومت کے ساتھ مل کر ان تمام ایس او پیز پر عمل پیرا ہونے کو تیار ہے، جس سے اس وبا سے بھی نبردآزما ہویا جاسکے اور کاروباری اور تجارتی سرگرمیوں کو بھی شروع کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر ایک ساتھ پورا شہر کھول دیا گیا تو یہ کسی کے مفاد میں بھی نہیں ہوگا البتہ اس سلسلے کو مرحلہ وار اور سیکٹر کے طور پر بھی کیا جاسکتا ہے۔ اس موقع پر دیگر رہنماؤں نے کہا کہ ہمیں آسان اقساط پر بلاسود قرضے دلوائیں اور پھر بھلے ایک ماہ مارکیٹوں کو بند کردیں۔
سعید غنی نے کہا کہ اس وقت ہمارا مکمل فوکس صرف اور صرف کرونا وائرس سے عوام کو بچانے میں ہے کیونکہ خدانخواستہ یہ پھیلے گا تو اسے ہم کسی صورت کنٹرول نہیں کرسکیں گے۔
اس موقع پر انہوں نے سندھ حکومت کی جانب سے کرونا وائرس کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات، صحت کے شعبہ میں کئے جانے والے کام اور متاثرہ افراد میں راشن اور دیگر امدادی کاموں کے حوالے سے تاجروں کو تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔
سعید غنی نے کہا کہ میں مشکور ہوں کہ کراچی کی تاجر برادری نے بھی اس وبا سے متاثرہ افراد کی مدد میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے اور متاثرین کے لئے راشن اور دیگر امداد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔