ماں کے اعضاء کاٹ کر قتل کرنے والی نشے کی عادی ملزمہ کو عدالتی احکامات پر بحالی مرکز منتقل کردیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 21 سالہ اینا لیکووچ کا تعلق روس سے آزاد ہونے والی ریاست مولڈووا سے ہے جس نے بے رحمانہ طریقے سے اپنی 40 سالہ ماں کے جسم کو چاقو سے کاٹ کر قتل کردیا اور اس کے اعضاء نکال کر وحشیانہ بربریت کی بد ترین مثال قائم کی۔
پولیس کے مطابق ملزمہ میڈیکل کی طالبہ ہے جس نے ماں کے جسم سے دل، آنتیں اور دیگر اعضاء نکال لیے جس نے قتل کے بعد سے اب تک ایک بار بھی شرمندگی یا افسوس کا اظہار نہیں کیا۔
اینا لیکووچ نے پولیس کے مطابق ماں کے اعضاء الگ کرنے کے بعد بے حسی سے غسل کیا اور گھر سے باہر نکل گئی۔ انسٹا گرام پر ملزمہ کی بے شمار تصاویر دستیاب ہیں جہاں اس کے اقدام پر تبصرے جاری ہیں۔
گرفتاری کے بعد ملزمہ کو عدالت میں پیش کیا گیا جو کٹہرے میں کھڑی ہونے کی بجائے لیٹ گئی، ناخن صاف کرنے کے بعد اٹھی اور قہقہہ لگاتے ہوئے وکٹری کا نشان بنا کر عدالت کا مذاق اڑایا۔
https://www.youtube.com/watch?v=Bxb5A7mZdZg
میڈیا کا کہنا ہے کہ ملزمہ کی مقتولہ ماں جرمنی سے کام کرکے واپس آئی جسے اندازہ تھا کہ اس کی بیٹی نشے کی عادی ہوچکی ہے، علاج کا انتظام کرنے پر ملزمہ اس کی دشمن بن گئی۔
عدالتی احکامات پر اینا لیکووچ بحالی مرکز منتقل ہو گئی، پولیس کا کہنا ہے کہ مختلف افراد سے قتل پر تفتیش کی جارہی ہے۔ملزمہ کو قانون کے مطابق سزا بھی دی جاسکتی ہے۔
دوسری جانب لڑکی کے انکل نے اِس الزام کو جھٹلاتے ہوئے کہا ہے کہ ماں اور بیٹی کا خاندان بہت اچھا تھا۔ مقتولہ پراسکوویا اپنی ماں سے بہت پیار کرتی تھی اور جتنا وقت اپنی بیٹی کے ساتھ گزار سکتی، گزارا کرتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اینا کو مرکزی ملزمہ بیان کرنے کیلئے پولیس کو 2 گھنٹے لگ گئے، میں تصور بھی نہیں کرسکتا کہ اینا لیکووچ اپنی ماں کی قاتلہ ہوسکتی ہے۔ پولیس کی ترجمان نے کہا کہ ملزمہ نے ہی اپنی ماں کا قتل کیا ہے۔
مقامی پولیس کی خاتون ترجمان لیوبو یاناک نے کہا کہ واقعے پر کسی اور شخص کو ملزم نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ ہمیں صرف قتل کی وجہ ثابت کرنے کیلئے مزید تفتیش کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امارات کا خطے کوبیلسٹک میزائلوں سے پاک کرنے کا مطالبہ