ڈاکٹر آصف بشیر نے طب کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی متعارف کروانے کی کوشش تیز کردی

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

dr asif bashir

لاہور: پاکستان میں مرگی کے مریضوں کا کامیاب آپریشن کرنیوالے نیوروسرجن آصف بشیر مایوس مریضوں کیلئے زندگی کی نئی امید بن گئے، امریکا میں استعمال ہونیوالی سب جدید ٹیکنالوجی پاکستان میں متعارف کروانے کی کوشش تیز کردی۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے نیوروسرجن آصف بشیر نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار مرگی کا ایک پیچیدہ آپریشن کیا ، ان کا کہنا ہے کہ امریکا میں یہ آپریشن گذشتہ کئی برسوں سے کامیابی کے ساتھ کر رہا ہوں

ڈاکٹر آصف بشیر گذشتہ چند برسوں سے پاکستان میں ہی مقیم ہیں اور عملی طور پر نجی و سرکاری شعبے میں پریکٹس کر رہے ہیں۔ ڈاکٹرآصف بشیر نے اس آپریشن کے لیے دو بچوں کا انتخاب کیا جس میں ایک کا تعلق خیبر پختونخوا اور دوسرے کا بلوچستان سے ہے۔

انہوں نے بتایا کہ میں اور میری اہلیہ نیورو فزیش ڈاکٹر ماہ رخ بشیر امریکا میں استعمال ہونیوالی سب جدید ٹیکنالوجی پاکستان میں متعارف کروانے کی کوشش کررہے ہیں ۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے پروفیسر ڈاکٹر آصف بشیر معروف نیورو اور سپائن سرجن ہیں اور ان کے کئی ریسرچ پیپرز بھی شائع ہوچکے ہیں،ان کے والد ڈاکٹر بشیر احمد پاکستان کے ابتدائی نیوروسرجن پروفیسرز میں سے ایک تھے اوراپنے والد سے متاثر ہو کر ڈاکٹر آصف بھی اسی شعبے سے منسلک ہوگئے اور1995 میں وہ لاہور کے کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج سے فارغ التحصیل ہوئے ۔

پروفیسر ڈاکٹر آصف بشیر لاہور میں کچھ عرصہ میواسپتال میں خدمات انجام دینے کے بعد امریکا چلے گئے جہاں انھوں نے نیورو اور سپائن سرجری کی تربیت حاصل کی اورمتعدد امریکی اداروں میں پڑھانے اور نئے سرجنز کو تربیت دینے کے علاوہ وہ وہاں پریکٹس کرتے رہے ،ڈاکٹر آصف بشیر کی اہلیہ ڈاکٹر ماہ رخ بشیر نیورو فزیشن ہیں،دونوں نے طویل عرصہ تک امریکہ میں پریکٹس کی ہے۔

ان کہنا ہے کہ ہم دونوں امریکا میں پریکٹس کررہے تھے ایسے میں پاکستان واپسی کا فیصلہ کوئی اتنا آسان کام نہیں تھا،وہاں پر ایک گھنٹے پریکٹس میں جو آمدن ہوتی تھی وہ پاکستان میں ماہوار تنخواہ جتنی ہی ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس مریضوں پر صحتیابی کے بعد بار بار حملے کرتا ہے۔ڈاکٹر جاوید اکرم

امریکا میں کامیاب پریکٹس کے باوجود پاکستان واپس آکر انہوں نے باقاعدہ پبلک سروس کمیشن کا امتحان دینے کے بعد 2017 میں محکمہ صحت پنجاب میں شمولیت اختیار کی، اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ ’سیکھنے کا سلسلہ تو ساری زندگی جاری رہتا ہےہم دونوں میاں بیوی نے یہ محسوس کیا کہ جو کچھ ہم نے سیکھا ہے اس کو اپنے ملک میں منتقل کریں۔

پروفیسر ڈاکٹر آصف بشیر اس وقت لاہور میں پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیوروسائنسز اور لاہور جنرل اسپتال میں نیوروسرجری کے شعبہ کے سربراہ ہونے کے ساتھ نجی حیثیت میں کام کر رہے ہیں۔

پاکستان کے علاوہ امریکا میں بھی ان کی پریکٹس جاری ہے اور ہر تین ماہ بعد 10 دن کے لیے امریکا جا کر مختلف قسم کے آپریشنز کرتے ہیں، ڈاکٹر آصف بشیر کے مطابق ان کا وطن واپسی کا مقصد ملک میں صحت کی سہولیات کو فروغ دینا اور ٹیکنالوجی منتقل کرنا ہے۔

Related Posts