صوبہ پنجاب کے شہر اوکاڑہ میں ایس ایچ او پر متاثرہ لڑکی نے الزام عائد کیا ہے کہ انجم ضیاء نامی ایس ایچ او نے میرے ساتھ جنسی زیادتی اور جسمانی تشدد کیا جس کا ڈی پی او نے نوٹس لے لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق متاثرہ لڑکی صبا بی بی کا بیان ہے کہ انجم ضیاء نامی ایس ایچ او نے مجھے شادی کا جھانسہ دے کر اپنے تھانہ حجرہ شاہ مقیم میں سرکاری کوارٹر پر بلایا اور گزشتہ 7 سال سے مجھے زیادتی کا نشانہ بناتا رہا۔
متاثرہ لڑکی صبا کے بیان کے مطابق 7 سال قبل انجم ضیا ہڑپہ میں چوکی انچارج تھا، اُس وقت سے میرے ساتھ ناجائز مراسم قائم کررکھے ہیں اور مسلسل مجھے بلیک میل کرکے زیادتی کرتا رہا۔
جنسی زیادتی کا شکار صبا کے مطابق جب اس نے انجم ضیا کو شادی کیلئے مجبور کیا تو اُس نے صبا کو رسوں سے باندھ کر تشدد کیا۔ جب اس نے صبح کے وقت لڑکی کو چائے بنانے کیلئے کچن میں بھیجا تو وہ موقع پا کر فرار ہو گئی۔
اوکاڑہ کے ڈی پی او نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او تھانہ حجرہ شاہ مقیم کو معطل کردیا اور معاملے کی انکوائری کیلئے ایس پی انوسٹی گیشن شمس الحق درانی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی۔
کمیٹی میں ڈی ایس پی صدر سرکل سلیم احمد اور ڈی ایس پی ٹریفک پیر ریاض احمد شامل ہیں۔ کمیٹی کو 2 روز کے اندر اندر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔