کراچی: ملکی برآمدات 8 سال بعد 25 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئیں، ریونیو 18 فیصد سے زیادہ بڑھنے کیساتھ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بھی نسبتاً بہتر رہی۔
وزیر خزانہ شوکت ترین پائیدار معاشی ترقی کیلئے ٹیکس ٹو جی ڈی پی 18 سے 25 فیصد تک لے جانے کیلئے پرعزم ہیں۔پاکستان کی برآمدات پیپلزپارٹی دور کے اختتام پر 25 ارب 11 کروڑ ڈالر تھیں۔
لیگی حکومت گئی تو حجم گھٹ کر 23 ارب ڈالر رہ گیا تھا، اس دوران درآمدات 60 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئیں اور تجارتی خسارہ تاریخ کی بلند ترین سطح 37.7 ارب ڈالر تک جا پہنچا۔
پاکستان تحریک انصاف حکومت اپنے تیسرے سال کرونا وبا کے باوجود برآمدات ریکارڈ 25 ارب 30 کروڑ ڈالر تک لے جانے میں کامیاب رہی، اس سے قبل پیپلز پارٹی ہو یا ن لیگ کوئی بھی حکومت ایسا نہ کرسکی۔
عبدالرزاق داؤد نے چند روز قبل اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اب پاکستان میں برآمدات پر صحیح معنوں میں توجہ دے رہے ہیں، اس سال ہمارا گڈز اینڈ سروسز کی مد میں ٹارگٹ 38.7 ارب ڈالرز ہے۔
ایف بی آر کے مطابق مالی سال 09-2008 میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 5.48 فیصد تھی جو 14-2013 میں 9 فیصد اور سال 18-2017 میں 11.2 فیصد تک پہنچ گئی۔
تحریک انصاف حکومت کے دوسرے مالی سال 20-2019 میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی 11.4 فیصد ریکارڈ کی گئی۔وزیر خزانہ نے بتایا تھا کہ ہم نے اگر 6، 7، 8 فیصد کی گروتھ پر جانا ہے تو ہم 11، 12 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی پر نہیں جاسکتے۔
ہمیں اسے تقریبا 18 سے 20 فیصد تک لے کر جانا پڑے گا۔لیگی دور کے اختتام تک سالانہ ٹیکس محاصل 3 ہزار 844 ارب روپے تھے، پی ٹی آئی کے پہلے سال 15 ارب کمی سے 3 ہزار 829 ارب پر آگئے۔
البتہ 2020 میں ریونیو بڑھ کر 3 ہزار 997 ارب جبکہ تیسرے مالی سال 18.45 فیصد گروتھ کے ساتھ 4 ہزار 735 ارب روپے تک پہنچ گیا۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے یوٹیلیٹی اسٹورز کے 441ملازمین برطرف کرنے کا حکم دیدیا