مصطفی عامر کے بہیمانہ قتل کے بعد مقتول کی والدہ وجیہہ عامر نے خون بہا (دیت) کی پیشکش کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔
مقتول مصطفٰی عامر کی والدہ وجیہہ عامر نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ کیس قانونی طور پر مکمل ہو اور کسی بھی صورت میں مالی معاہدہ قبول نہیں کریں گی۔
انھوں نے وضاحت دی کہ مرکزی ملزم ارمغان کے خاندان کی جانب سے حالیہ عدالت کی سماعت کے دوران مالی تصفیے کی پیشکش کی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ہم انسداد دہشت گردی کی عدالت میں بیٹھے تھے تو ارمغان کی والدہ آئی تھیں اور کہا صلح کرنے آئی ہوں تو میں نے کہا صلح کس بات پر کرنے آئی ہیں، آپ ارمغان کو کہیں میرے بیٹے کا بتا دیں کہاں ہے؟
والدہ مصطفٰی عامر نے بتایا کہ ان کے اس سوال کے جواب مرکزی ملزم ارمغان کی والدہ نے کوئی جواب نہیں دیا اور کہا ارمغان کیوں تاوان کی کال کرے گا؟ اس کے پاس تو بہت پیسہ ہے۔ میں نے کہا، میں نہیں جانتی ارمغان کے پاس کتنا پیسہ ہے، اس سے کہیں میرے بیٹے کا بتا دیں میں ساری ایف آئی آرز واپس لے لوں گی۔
وجیہہ عامر کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ بی بی اے کا طالب علم تھا اور گریجویشن مکمل کرنے سے صرف تین ماہ دور تھا۔ اسے کاروں کا بے حد شوق تھا، میں خوش ہوں میرئ بیٹے کے ذریعے ایک بڑا جرم بے نقاب ہو رہا ہے۔
مصطفی عامرنے کہا کہ جب وہ اپنے بیٹے کی جگہ کے بارے میں پوچھ رہی تھیں تو ارمغان نے جھوٹ بولا۔ انہوں نے مزید الزام عائد کیا کہ ارمغان اور مصطفی کے درمیان طویل عرصے سے دشمنی تھی، جو کہ حسد اور ارمغان کے سماجی حلقے کے منفی اثرات سے مزید بگڑ گئی۔