کیا ارمغان کی فیملی صلح کرنا چاہتی ہے؟ مقتول مصطفیٰ کا خاندان کیا چاہتا ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو ایم ایم نیوز

مصطفی عامر کے بہیمانہ قتل کے بعد مقتول کی والدہ وجیہہ عامر نے خون بہا (دیت) کی پیشکش کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔

مقتول مصطفٰی عامر کی والدہ وجیہہ عامر نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ کیس قانونی طور پر مکمل ہو اور کسی بھی صورت میں مالی معاہدہ قبول نہیں کریں گی۔

انھوں نے وضاحت دی کہ مرکزی ملزم ارمغان کے خاندان کی جانب سے حالیہ عدالت کی سماعت کے دوران مالی تصفیے کی پیشکش کی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ہم انسداد دہشت گردی کی عدالت میں بیٹھے تھے تو ارمغان کی والدہ آئی تھیں اور کہا صلح کرنے آئی ہوں تو میں نے کہا صلح کس بات پر کرنے آئی ہیں، آپ ارمغان کو کہیں میرے بیٹے کا بتا دیں کہاں ہے؟

والدہ مصطفٰی عامر نے بتایا کہ ان کے اس سوال کے جواب مرکزی ملزم ارمغان کی والدہ نے کوئی جواب نہیں دیا اور کہا ارمغان کیوں تاوان کی کال کرے گا؟ اس کے پاس تو بہت پیسہ ہے۔ میں نے کہا، میں نہیں جانتی ارمغان کے پاس کتنا پیسہ ہے، اس سے کہیں میرے بیٹے کا بتا دیں میں ساری ایف آئی آرز واپس لے لوں گی۔

وجیہہ عامر کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ بی بی اے کا طالب علم تھا اور گریجویشن مکمل کرنے سے صرف تین ماہ دور تھا۔ اسے کاروں کا بے حد شوق تھا، میں خوش ہوں میرئ بیٹے کے ذریعے ایک بڑا جرم بے نقاب ہو رہا ہے۔

مصطفی عامرنے کہا کہ جب وہ اپنے بیٹے کی جگہ کے بارے میں پوچھ رہی تھیں تو ارمغان نے جھوٹ بولا۔ انہوں نے مزید الزام عائد کیا کہ ارمغان اور مصطفی کے درمیان طویل عرصے سے دشمنی تھی، جو کہ حسد اور ارمغان کے سماجی حلقے کے منفی اثرات سے مزید بگڑ گئی۔

Related Posts