کراچی: شہر قائد کے علاقے پوش علاقے ڈیفنس میں سالگرہ کی تقریب منعقد کرنا طلباء کو مہنگا پڑ گیا، ڈی آئی جی کی نیند میں خلل پیدا ہوا، معصوم انٹر کے طلباء و طالبات پر فحاشی کا اڈا چلانے کا جھوٹا مقدمہ درج کرادیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق جعلی کارروائی کے دوران انٹر کے طالبعلم لڑکے اور لڑکیوں کے خلاف طاقتور ڈی آئی جی کے حکم پر سرکار کی مدعیت میں دو مقدمات درج کرا دیئے گئے، ‘ انٹر کے طالب علم حمزہ سعید کی ماں کی انصاف کے لئے دہائیاں۔
درخشاں پولیس نے نشاط کمرشل ڈیفنس میں رہائشی عمارت میں چھاپہ مار کارروائی کے دوران چند لڑکے او رلڑکیوں کو سالگرہ کی تقریب سے حراست میں لیا،تمام کے خلاف 25 اکتوبر کو رات دس بجکر 45منٹ پر مقدمہ نمبر 534/2020 درج کیا گیا۔
پولیس نے مقدمے میں متاثرہ انٹر کے طالب علم حمزہ سعید سمیت چار لڑکے اور لڑکیوں کے خلاف فحاشی کے اڈے سے برآمد ہونے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا۔تفتیشی افسر نے تحقیقات کیں تو معلوم ہوا کہ مقدمہ جھوٹا ہے، تمام گرفتار طلباء کو شخص ضمانت پر رہا کردیا۔
2 روز بعد پولیس افسر کو جب پتہ چلا کہ طلباء ضمانت پر رہا ہوگئے ہیں تو تفتیشی افسر کے خلاف پولیس افسر نے شوکاز نوٹس جاری کروایا، پھر 27اکتوبر 2020کو دوبارہ مقدمہ درج کروادیا گیا۔ جس میں وہی دفعات شامل کی گئیں جو پچھلے مقدمے میں شامل کی گئیں تھیں۔
حمزہ سعید کی والدہ ثمینہ عبدالسعید نے SSPانویسٹی گیشن ڈسٹرکٹ ساؤتھ کو تحریری درخواست لکھی اور صورتحال پر شدید افسوس کا اظہار کیا۔انہوں نے بتایا کہ ان کے بیٹے اور اس کے کئی دوستوں کے خلاف انتہائی سیاہ داغ کی دفعات کے تحت 2مقدمات درج کئے گئے۔
ان مقدمات میں نوجوان لڑکیوں کو بھی شامل کیاگیا ہے جس کے باعث ان کا مستقبل خراب ہونے کے شدید خدشات لاحق ہیں۔انہوں نے تحریری درخواست میں بتایا کہ ان کا بیٹا حمزہ سعید انٹر کا طالب علم ہے، اور دیگر دوستوں کے ہمراہ مختلف مقامات پر ٹک ٹاک بنانے کا شوقین ہے۔
ثمینہ سعید نے تحریر درخواست میں ایک اور انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ مقدمے میں جو وقت لکھا گیا اس وقت میں او رمیرا بیٹا اسپتال میں موجود تھے تو کس طرح وہ فحاشی کے اڈے سے برآمد ہوا۔
انہوں نے ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن سے طاقتور ڈی آئی جی کے حکم پر درج کی گئی ایف آئی آر پر نظر ثانی کی اپیل کی ہے اور نوجوان لڑکے او رلڑکیوں کے مستقبل کو بچانے کیلئے کردار اد اکرنے کی درخواست کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جعلی مقدمات کے ذریعے کئی نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کا مستقبل تباہ ہوسکتا ہے،سنگین الزامات کے ساتھ اگر کیس کے چالان پیش ہوئے تو پورا پورا خاندان اس کی زد میں آکر بری طرح متاثر ہوسکتا ہے۔
ثمینہ سعید نے غلام نبی میمن سے گزارش کی ہے کہ تحقیقات کرکے اصل حقائق کو سامنے لاکر صورتحال واضح کی جائے اور بچوں پر لگائے گئے الزامات کو تفتیش کے ذریعے کلیئر کیاجائے۔