اسرائیلی حکومت میں شدید اختلافات، وزراء کی فوجی سربراہ پر سخت تنقید

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسرائیلی حکومت میں وزراء کی الجھنوں اور مسلح افواج کے ساتھ اس کے تعلقات کے پردے کے پیچھے پھیلنے والے اختلافات کے میڈیا میں سامنے آنے کے بعد اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لپیڈ نے حکومت پر سخت تنقید کی ہے۔

انہوں نے موجودہ جنگ کے بعد غزہ کی پٹی کے انتظام کے حوالے سے حکومت کی صف میں سامنے آنے والے اختلافات کے بعد بن یامین نیتن یاہو کی سربراہی میں حکومت کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے “ایکس” پر ایک ٹویٹ میں لکھا کہ گزشتہ رات کابینہ کی طرف سے جاری کردہ لیکس ایک رسوائی اور مزید ثبوت ہیں کہ یہ حکومت ملک کے لیے رسک بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست اسرائیل کو حکومت اور اس کے رہ نما کو تبدیل کرنا چاہیے۔ یہ لوگ کوئی تزویراتی فیصلہ نہیں کر سکیں گے۔

اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن کی رپورٹ کے مطابق جنگ کے بعد کے معاملے پر نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے درمیان سخت اختلافات سامنے آئے ہیں۔

جنگ کے اگلے مرحلے کے معاملے پر بحث کرنے کے لیے جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں نیتن یاہو اور گیلنٹ کے درمیان وزارت کے ہیڈ کوارٹر کے اندر ایک سائیڈ روم میں گرما گرم بحث کا انکشاف ہوا جس کے بعد اجلاس کو ملتوی کردیا گیا ہے۔

وزیرِ اعظم کی طرف سے وزیرِ دفاع کو انٹیلی جنس سروسز (موساد) کے سربراہ اور داخلی سلامتی ایجنسی (شن بیٹ) کے ساتھ ملاقات کرنے سے روکنے کے بعد دونوں رہ نماؤں نے ایک دوسرے پر تنقید کی۔

گیلنٹ نے نیتن یاہو پر تنقید کی اور ان پر غزہ اور جنگ سے متعلق اپنے فیصلوں کے ذریعے ملکی سلامتی کو نقصان پہنچانے کا الزام لگایا۔

جبکہ نیتن یاہو نے جواب میں کہا کہ گیلنٹ کو سکیورٹی سروسز کے رہ نماؤں کے ساتھ میٹنگ کرنے کا حق نہیں ہے جو براہ راست وزیر اعظم کو رپورٹ کرتے ہیں نہ کہ وزیر دفاع کو۔

قبل ازیں کابینہ اجلاس میں نیتن یاہو کابینہ کے وزرا نے اسرائیل کے فوجی سربراہ کو بھی آڑے ہاتھوں لیا، جس کے باعث نیتن یاہو کو صورتحال سنبھالنے کیلئے اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ 7 اکتوبر کو غزہ پر اسرائیلی جنگ کے آغاز کے بعد سے دائیں بازو کی حکومت کی فلسطینیوں کے حوالے سے اختیار کی جانے والی اسرائیلی پالیسیوں یا جنگ کے انتظام کے حوالے سے پردے کے پیچھے بہت سے تنازعات جنم لے چکے ہیں۔

Related Posts