ڈیزل کی قلت، حکومت کا ذمہ داران کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عوام کو مکمل ریلیف نہ مل سکا، پیٹرول کی قیمت کم کرکے ڈیزل کی قیمت بڑھادی گئی
ڈیزل کی قلت، حکومت کا ذمہ داران کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ

حکومت نے ڈیزل کی قلت پر نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داران کیخلاف سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سیکرٹری پیٹرولیم علی رضا بھٹہ کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی ورچوئل اجلاس ہوا  جس میں اوگرا،پی ایس او حکام اور تیل مارکیٹنگ کمپنیز کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کے مطلوبہ ذخائر موجود ہیں۔21 دنوں کا ڈیزل اور 31 دنوں  کے پیٹرول کا مطلوبہ ذخیرہ موجود ہے۔

وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ  ڈیزل مہنگا ہونے کی افواہوں پر مصنوعی قلت پیدا کی گئی، ڈیزل کی قیمتوں میں ممکنہ طور پر 52 روپے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے جس کی وجہ سے ذخیرہ اندوزی کا انکشاف ہوا ہے۔

اجلاس میں ذخیرہ اندوزوں کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے  چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز کو چھاپے مارنے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں بعدازاں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ذخیرہ اندوزی میں ملوث ڈیلرز کے لائسنس منسوخ کر دیئے جائینگے۔

چیف سیکریٹریز کو ہدایت کی گئی ہے کہ  ڈیزل کے مجاز ڈیلرز کے اسٹاک  کی چیکنگ اور مانیٹرنگ سخت کی جائے اور  ڈیزل کی سپلائی چین کو مستحکم رکھنے کو یقینی بنایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: دعا زہرہ نے کس سے نکاح کیا؟ اہم انکشافات سامنے آگئے

واضح رہے کہ ذرائع کے مطابق اس وقت ملک میں تیل کمپنیز کے دس ہزار کے لگ بھگ مجاز ڈیلرز ہیں۔  بغیر لائسنس ڈیلرز کی تعداد لا محدود ہے  جن کا  حکومت کے پاس کوئی ڈیٹا نہیں ہے  ،بغیر لائسنس ڈیلرز نے بڑے پیمانے پر ڈیزل کی ذخیرہ اندوزی کی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ  گندم کی کٹائی کی وجہ سے ڈیزل کی طلب میں اضافہ ہوا ہے ۔ڈیزل کی یومیہ کھپت 23 ہزار سے بڑھ کر 33 ہزار ٹن ہو گئی ہے۔ ڈیزل کی کھپت میں اضافے کی وجہ سے سپلائی  بھی متاثر ہوئی ہے۔

Related Posts