ڈی جی آڈٹ سندھ نے 21-2020کی آڈٹ رپورٹ گورنر عمران اسماعیل کو پیش کردی

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Imran Ismail is addressing the exhibition on governor house

کراچی:گورنر سندھ عمران اسماعیل سے ڈائریکٹر جنرل آڈٹ سندھ میانداد راہو جو کی ملاقات،21-2020کی آڈٹ رپورٹ گورنر سندھ کو پیش کردی، ملاقات میں جاری ترقیاتی منصوبوں ، سرکاری اداروں کے مالی انتظام ، سرکاری ملازمین کو سہولیات کی فراہمی سمیت اہمیت کے حامل دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

گورنر سندھ نے اس موقع پر کہا کہ سرکاری اداروں اور منصوبوں میں شفافیت برقرار رکھنے کے لئے آڈٹ کا موثر انتظام انتہائی ناگزیر ہے۔ عوامی فنڈ ز کے ضیاع اور خرابیوں کی نشاندہی سے کرپشن پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

گورنر سندھ نے مزید کہا کہ قومی معیشت کے استحکام کے لئے فنڈز کا بہترین استعمال اور نگرانی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن اور دیگر واجبات کے نظام کی کمپیوٹرائزیشن احسن اقدام ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آڈٹ کے دوران سامنے آنے والی بے قاعدگیوں کی نشاندہی پر بروقت کاروائی سے اداروں کی کارکردگی کو مزید موثر بنایا جاسکتاہے جبکہ عوامی فنڈز کی جانچ پڑتال کے نظام کو مذید موثر بنایا جائے۔

گورنر سندھ نے کہا کہ آڈٹ افسران کو اپنے شعبہ میں ہونے والی تبدیلیوں اور پیش رفت کے بارے میں مسلسل آگاہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ وفاق کے تعاون سے بھی میگا پروجیکٹس پر کا م تکمیل کے آخری مراحل میں ہے، موجودہ حکومت عوامی ترقیاتی منصوبے کی افادیت کے ساتھ ساتھ فنڈز کے درست سمت کو یقینی بنا رہی ہے۔

مزید پڑھیں:پیرا پگارا کا وفاقی حکومت کی حمایت کرنے جاری رکھنے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ سرکاری ادارے حکومت کا بازو ہوتے ہیں ان کے استعمال کے لئے قوانین وضح کئے گئے ہیں ، ذمہ داریوں کے تعین کا بھی واضح نظام ہے۔

عوامی فنڈز کے شفاف استعمال کے لئے ادارے متحرک ہو کر اپنا کردار ادا کریں۔ اس موقع پر ڈی جی آڈٹ سندھ نے بتایا کہ چیک اینڈ بیلنس کے نظام پر مو ثر انداز میں عملدرآمد کو ممکن بنایا جا رہا ہے۔

Related Posts