جدید آلات سوتے ہوئے انسانی سانسوں کی سرگرمی کا ریکارڈ بھی رکھ سکتے ہیں۔طبی تحقیق

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جدید آلات سوتے ہوئے انسان کی سانسوں کی سرگرمی کا ریکارڈ بھی رکھ سکتے ہیں
جدید آلات سوتے ہوئے انسان کی سانسوں کی سرگرمی کا ریکارڈ بھی رکھ سکتے ہیں

سائنس نے اتنی ترقی کر لی ہے کہ جدید آلات سوتے ہوئے انسان کی سانسوں کی تعداد اور سرگرمی کا ریکارڈ بھی رکھ سکتے ہیں جبکہ نیند کے دوران سانس کی سرگرمیوں کا اندازہ لگانا نیند سے متعلق سانس کی خرابی کی شکایت کی تشخیص کیلئے ایک اہم قدم ہے۔

تفصیلات کے مطابق طبی پریکٹس کے دوران پیٹ یا چھاتی کے اردگرد بیلٹس کا استعمال کیا جاتا ہے جو سانس لینے سے متعلق حجم کی مختلف حالتوں کا اندازہ لگا سکتی ہیں، تاہم یہ ایک متروک نقطۂ نظر ہے جو صرف جسم کے ایک مخصوص حصے کی نقل و حرکت کو جانچ سکتا ہے۔

دوسری جانب اسمارٹ گھڑیاں اور فٹنس ٹریکرز کا بڑھتا ہوا رجحان نیند کی نگرانی میں رکاوٹ اور قیمت دونوں کو کم کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ بہت سے لباس کے ساتھ پہنے جانے والے آلات خون کی مقدار میں تغیرات کی پیمائش کیلئے گرین لائٹ فوٹو پلنتھ اسٹیمو گرافی (پی پی جی) پر کام کرتے ہیں۔

دراصل پی پی جی جسمانی عمل سے پیدا ہونے والے خونی بہاؤ میں تبدیلیوں کے بارے میں معلومات دے سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق آر آئی پی صرف سانسوں کی پیمائش کرسکتا ہے جبکہ پی پی جی کارڈی سرگرمی کی پیمائش بھی کرسکتا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ پی پی جی کا عمل نیند کی نگرانی بہترطور پر  کرسکتا ہے۔

اس حوالے سے محققین نے 389 افراد پر تحقیق کی جن میں سے 226 مریض نیند کی کمی، 108 بے خوابی اور 45 نیند کے دوران دیگر مسئلے کا شکار تھے۔ مریضوں نے کلائی سے ایک آلہ پہنا جس سے اعدادوشمار ریکارڈ کیے جاسکتے تھے۔ ٹیم نے 4 مراحل پر مشتمل طریقہ کار سے سانسوں کی جانچ کی۔

حتمی طور پر پی پی جی کے طریقہ کار کے ذریعے محققین کو یہ علم ہوا کہ نیند کے دوران انسان کی سرگرمیوں کا نہ صرف ریکارڈ رکھا جاسکتا ہے بلکہ مختلف آلات کی مدد سے نیند میں کمی، بے خوابی اور دیگر الجھنوں کو دور کیا جاسکتا ہے جسے طبی سائنس میں بہت اہمیت دی جارہی ہے۔ 

 

Related Posts