قانونی حیثیت نہ ہونے کہ باوجود پاکستان میں بٹ کوائن کی مقبولیت میں بتدریج اضافہ، رپورٹ

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد: فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ملک میں ڈیجیٹل کرنسی کی قانونی حیثیت نہ ہونے کے باوجود اس کی مقبولیت میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے مطابق کرپٹو کرنسی اور پراپرٹی گزشتہ سال کے دوران پاکستان میں سرفہرست کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اثاثے رہے، پاکستان نے 2021 میں تقریباً 20 ارب ڈالر کی کرپٹو کرنسی کی قدر ریکارڈ کی، جو کہ ملک کے موجودہ وفاقی ذخائر سے زائد ہے۔

یاد رہے کہ اسٹیٹ بینک نے سال 2018 میں اعلان کیا تھا کہ بٹ کوائن جیسی ڈیجیٹل کرنسیاں حکومت کی طرف سے جاری کردہ یا ضمانت یافتہ قانونی حیثیت نہیں رکھتیں لیکن تسلیم نہ کیے جانے کے باوجود، کرپٹو کرنسیوں میں پاکستانیوں کی دلچسپی بڑھ رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

کرپٹو کرنسی کی مارکیٹ ویلیو میں بڑی کمی، سرمایہ کار پریشان

رپورٹ کے مطابق پاکستان 2020-21 کے دوران کرپٹو کرنسی اپنانے کے انڈیکس میں ہندوستان اور ویتنام کے بعد تیسرے نمبر پر ہے۔

ایف پی سی سی آئی نے ایک نئی تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ پاکستان نے 2020-21 میں تقریباً 20 ارب ڈالر کی کریپٹو کرنسی کی مالیت ریکارڈ کی، جس میں 711 فیصد کا غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا۔‘

واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے ابھی تک ایف پی سی سی آئی کے نتائج پر کسی قسم کا تبصرہ نہیں کیا گیا ہے ۔ ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ چھوٹے سرمایہ کاروں کی آمد، بہت زیادہ لیوریج کی دستیابی اور کم لین دین کی لاگت کی وجہ سے کرپٹو کرنسیز کورونا وائرس کی وبا کے دوران پروان چڑھیں۔

چیمبر کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ’پاکستانی سرمایہ کاروں کے ذریعے استعمال ہونے والا سب سے بڑا کرپٹو ایکسچینج بائننس ہے جس کا صدر دفتر کیمن آئی لینڈ میں ہے جب کہ دیگر مشہور پلیٹ فارمز میں لوکل بٹ کوائنز ڈاٹ کام اور بائینومو و دیگر شامل ہیں۔‘

مزید برآں ایک عرب نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں تقریباً 67 فیصد کرپٹو سرمایہ کار مرکزی خدمات کا استعمال کرتے ہیں جب کہ صرف 33 فیصد کرپٹو سے متعلق لین دین کے لیے دوسرے پلیٹ فارم استعمال کرتے ہیں۔

Related Posts