اسلام آباد: بٹھہ خشت مزدوروں کا کہنا ہے کہ بٹھہ خشت مالکان حکومت کے مقررہ کردہ نرخوں ہماری اجرت ادا کریں ، ہمارے میڈیکل کارڈ بنائے جائیں اور سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ہماری اجرت دلائی جائے۔
ان خیالات کا اظہار پنجاب بھر سے آئے ہوئے بٹھہ خشت مزدوروں نے حقوق مزدوراں ویلفیئر کے زیر اہتمام احتجاج کرتے ہوئے کیا۔
ایم ایم نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بھٹہ خشت مزدوراں کا کہنا تھا کہ ہمیں گورنمنٹ کے مقرر کردہ ریٹس کے مطابق فی ہزار کچی اینٹ بارہ سو پچیانوے روپے اجرت نہیں دی جارہی ہے۔ ہماری مزدوری بھی ماہانہ 25 ہزار کی جائے، ہم سے بھٹہ مالکان بجلی کا بل نہ لیں، ہمیں رہنے کے لیے صاف ستھری رہائش دی جائے، پینے کے لئے صاف پانی مہیا کیا جائے اور ہمارے میڈیکل کارڈ بنائیں صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تھا کہ سپریم کورٹ کے ایکٹ 1992 کے تحت اجرت دلائی جائے۔ لیبر انسپکٹر کو فیلڈ میں بھیجا جائے ہمیں لوٹنے والوں میں ہماری نام نہاد مزدور تنظیموں کے صدر بھی شامل ہیں جو مزدوروں کے نام پر فنڈ اکٹھے کرکے مزدوروں کے ساتھ نوسر بازی کرکے کروڑوں کی جائیدادوں کے مالک بن گئے ہیں ان کا آڈٹ کرایا جائے۔ ان کے اثاثہ جات کی چھان بین کی جائے۔
بٹھہ خشت مزدوروں کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نیب سے ان کے اثاثہ جات کے بارے میں مکمل تحقیقات کرائی جائیں۔ بھٹہ مالکان ہم پر تشدد کرتے ہیں ہماری بیویوں اور بچوں کو بے دردی سے مارتے ہیں ہمارا ساتھی بھٹہ مزدور محمد ارشاد جس کو بھٹہ مالکان نے 6 ماہ قبل اغوا کیا تھا اس کے گیارہ بچے ہیں جن میں آٹھ بیٹیاں اور تین بیٹے ہیں اس کی بیوی بےحد پریشان ہے۔ اس پر 15 لاکھ روپے تاوان ڈالا گیا ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے مطالبات منظور کرنے کے ساتھ ہمارے ساتھی ارشاد کی بازیابی کو بھی یقینی بنایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں جانوروں کی طرح رکھا جاتا ہے اگر ہم بیمار ہو جاۓ تو اسی حالت میں بھی بھٹہ مالکان ہمیں مارتے ہیں۔ تشدد کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کام کرو ہمارے ساتھ جانوروں سے بدتر سلوک کیا جاتا ہے ہماری بیٹیاں گھر میں بوڑھی ہو رہی ہیں ہمارے پاس اتنے پیسے نہیں کہ ہم ان کی شادیاں کر سکیں۔