اسلام آباد. چیئرمین خصوصی پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر شہریار خان آفریدی نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں غیر مقیم ہندوستانی شہریوں کو ڈومیسائل سر ٹیفکیٹ جاری کرنے پر مودی حکومت پر سخت تنقید کا اظہار کیا اور اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ عالمی قوانین، خصوصاً چوتھے جینیوا کنوینشن کی خلاف ورزی میں جموں وکشمیر میں مصنوعی ڈیموگرافک تبدیلیاں لانے پر مودی سرکار کے خلاف آواز بلند کریں۔
شہریار آفریدی نے کہا کہ غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل دینے کے کا مقصد مقبوضہ علاقے کی آبادیاتی حیثیت کو تبدیل کرنا ہے کیونکہ غیر کشمیری ہندوستانیوں کو مقبوضہ کشمیر میں شہریت خطے میں مسلمانوں کی اکثریت مصنوعی طریقے سے کم کرنے کے لئے دی جارہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ مسئلہ کشمیر پہلے ہی رائے شماری کے لئے اقوامِ متحدہ میں موجود تھا تو جموں وکشمیر میں بندوق کے زور پر کوئی آبادیاتی تبدیلی نہیں لائی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ ہندو فاشسٹ بھارتی حکومت ہندوتوا بالادستی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے کرونا وائرس کی آڑ میں کشمیر کے مسئلے سے بین الاقوامی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر سے متعلق تمام ہندوستانی بیانیہ غلط ثابت ہوئے ہیں،کشمیر میں بھارتی اقدامات سے یہ ثابت ہوگیا کہ ہندوستان کبھی بھی جمہوریت پسند نہیں تھا۔ یہ جمہوریت کے تصور کو استعمال کرتے ہوئے ایک فاشسٹ نوآبادیاتی ریاست ہے۔
بھارتی فاشسٹ حکومت اب نہ صرف کشمیری مسلمانوں کو اپنے گھروں میں قتل اور قید کررہی ہے بلکہ قوانین میں تبدیلیوں کے ذریعے معاشی آبادی سے متعلق اقدامات کے ذریعہ کشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ کشمیریوں کی اکثریت کا مصنوعی طور پر خاتمہ کیا جارہا ہے، اور ہزاروں میل دور سے غیر کشمیری افراد کو قانوناً کشمیری درجہ دینے کیلئے جموں وکشمیر لایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستانی ریاست کو اب ایک عام یا محض غیر فعال ریاست کے طور پر نہیں دیکھا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ ایک فاشسٹ ٹولہ بھارت میں حکمران ہے اور عالمی برادری کو قابض بھارتی افواج کو کشمیر سے نکالنا ہوگا۔ کشمیر سے ہندوستانی افواج کے مکمل اخراج کے سِوا اب کوئی حل ممکن نہیں ہے۔ اور یہ ہر انسان کا اخلاقی فرض ہے کہ وہ جموں وکشمیر کو ہندوستانی قبضے سے آزادی کے جواز کی حمایت کرے۔
شہریار آفریدی نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی اس طرح کی ڈیموگرافک تبدیلی کی کوشش نہیں کی گئی ہے مگر کشمیری مسلمانوں کی جاری نسل کشی کا مقصد کشمیریوں کا خاتمہ ہے کیونکہ ہندوستان میں جموں وکشمیر واحد مسلم اکثریتی ریاست ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اْس دور میں نہیں جی رہے جب زمینوں کو فتح کیا جاتا تھا اور لوگوں کو غلام بنایا جاتا تھا۔ لیکن 2020 میں کشمیر موجود کشمیریوں کے ساتھ اس سے بھی بدتر سلوک ہو رہا ہے۔