پانی کی عدم نکاسی سے گندم کی بوائی میں تاخیر، ذمہ دار محکمہ آبپاشی قرار

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پانی کی عدم نکاسی سے گندم کی بوائی میں تاخیر، ذمہ دار محکمہ آبپاشی قرار
پانی کی عدم نکاسی سے گندم کی بوائی میں تاخیر، ذمہ دار محکمہ آبپاشی قرار

حیدرآباد: ایوان زراعت سندھ نے صوبے میں 70 فیصد زمین سے پانی کی نکاسی نہ کئے جانے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کا ذمہ دار محکمہ آبپاشی کے عملے کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سے  سندھ میں 15 اکتوبر تک گندم کی بوائی شروع نہیں ہوسکے گی۔

ایوان زراعت سندھ کا اجلاس مرکزی صدر سید میراں محمد شاہ کی صدارت میں ہوا، اس موقع پر جنرل سیکریٹری زاہد بھرگڑی نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ سندھ میں محکمہ آبپاشی اور ڈرینج کے راشی عملے کی نااہلی اور لاپروائی کے نتیجے میں ایل بی او ڈی اور ایم این ڈرین سمیت دیگر سیم نالوں کی وجہ سے سندھ میں 70 فیصد زمین پانی میں ڈوبی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمور سے ٹھٹھہ تک سندھ کو ڈبو دیا گیا ہے، روہڑی کینال اور نارا کینال میں برساتی پانی ڈالنا بند کیا جائے، کینال کے مختلف جگہوں پرلگائے جانے والے کٹ فوری بند کرکے بحالی کا کام شروع کیا جائے۔

 زاہد بھرگڑی کا کہنا تھا کہ سندھ میں 15 اکتوبر سے گندم کی بوائی شروع ہوتی ہے اس سال پانی کھڑا ہونے سے گندم کی بوائی متاثر ہونے کا امکان ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ سالانہ 45 لاکھ میٹرک ٹن گندم پیدا کرتا ہے جو اس سال زمین خالی نہ ہونے کی وجہ سے نہیں ہوسکے گی اور بمشکل 15 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی پیداوار کا امکان ہے جس سے سندھ میں غذائی قلت کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

زاہد بھرگڑی نے ایل بی او ڈی کی صورتحال پر سخت افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایل بی او ڈی میں پانی کی صورتحال اب تک ویسی ہے ، سندھ کے 5 اضلاع نواب شاہ سے لے کر بدین تک شدید متاثر ہوئے ہیں گزشتہ 10 سال میں صوبائی حکومت نے ایل بی او ڈی کے کام کے لئے جاری کئے جانے والے اربوں روپے ہڑپ کرلئے۔

Related Posts