اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپنا جواب جمع کراتے ہوئے وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کا مقدمہ فوجی عدالت میں چلانے کی کوئی اطلاع نہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ملٹری ٹرائل اور فوجی تحویل میں دینے کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ملٹری حراست کا طریقہ کار کیا ہے؟
ہائیکورٹ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزارتِ دفاع کے پاس آج تک ملٹری حراست اور ٹرائل کی کوئی اطلاع نہیں۔ وزارتِ دفاع کی جانب سے کہہ رہا ہوں کہ ابھی تک ایسی کوئی چیز نہیں آئی، درخواست آئی تو قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔
سماعت کے دوران وزارتِ دفاع کے نمائندہ برگیڈئیر فلک ناز نے روسٹرم پر آ کر بتایا کہ عام شہریوں کے ٹرائل کیلئے ملٹری اتھارٹی متعلقہ مجسٹریٹ کو آگہی دیتی ہے۔ ہم بھی قانونِ شہادت کی پیروی کے پابند ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ نوٹس کی یقین دہانی پر کیس نمٹا دیتے ہیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اگر آپ یہ کہیں کہ بغیر نوٹس آسمانی بجلی کی طرح آئیں گے تو پھر یہ نہیں ہوگا۔ ٹرائل عدالت کہے کہ کیس ملٹری کورٹ کو بھیجنا ہے تو پھر نوٹس دے کر بھیج سکتی ہے۔ حکومت نے واضح جواب نہیں دیا، آپ کو وقت دیتے ہیں، ہدایات لے کر آئیں۔