پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ تیزی سے بڑھ رہا ہے کیونکہ تمام اقتصادی اشاریے نیچے کی طرف جارہے ہیں، چاہے برآمدات سے لے کر غیر ملکی ذخائر بات ہو، چاہے غیر ملکی سرمایہ کاری سے لے کر کاریں بنانے والے بڑے پلانٹس (ٹویوٹا اور سوزوکی) کی بندش کی بات ہو، صورتحال حوصلہ افزا نظر نہیں آ رہی۔
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے قرضے کی قسط میں تاخیر نے قیاس آرائیوں کو بڑھا دیا ہے اور بتایا جا رہا ہے کہ آئی ایم ایف نے اسلام آباد سے قرض کی قسط کے لیے بجلی کی قیمتیں بڑھانے کا کہا ہے جو کہ موجودہ حکومت برداشت نہیں کر سکتی۔
پاکستان کی برآمدات میں ریڑھ کی ہڈی سمجھی جانے والی ٹیکسٹائل کی برآمدات بھی نیچے جا رہی ہیں۔ آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے سرپرست اعلیٰ گوہر اعجاز نے پیر کو وزیر اعظم شہباز شریف کو ٹیکسٹائل انڈسٹری کے مسائل پر خط لکھا۔خط میں کہا گیا ہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے مسائل حل نہ ہوئے تو برآمدات کم ہو جائیں گی۔
انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف سے مطالبہ کیا کہ پنجاب میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے گیس کی قیمتیں کم کرکے سندھ کے برابر کی جائیں۔آٹو موبائل کمپنی پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ نے اپنا پروڈکشن پلانٹ 2 سے 6 جنوری تک بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان سوزوکی موٹرز نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو خط لکھا ہے کہ کاروں اور موٹر سائیکلوں کی پیداوار کا عمل 2 سے 6 جنوری تک مکمل طور پر بند کر دیا جائے گا۔
آٹوموبائل کمپنی کے مطابق انتظامیہ نے آٹو پارٹس کی درآمد کی مشروط اجازت اور (CKD) کٹس کی وجہ سے مکمل طور پر ناک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ کیا۔ فرم نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کی پابندی کی وجہ سے اس کی سپلائی چین متاثر ہو رہی ہے۔ اس سے قبل، اس مہینے میں، انڈس موٹر کمپنی (آئی ایم سی) نے بھی مرکزی بینک کی جانب سے مکمل طور پر ناک آؤٹ (CKD) کٹس کی درآمد پر پابندی عائد کیے جانے کے باعث اپنا مینوفیکچرنگ پلانٹ 10 دن کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ، حکومت کے لیے ایک اور تشویشناک مسئلہ ہے۔ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کہتے رہے ہیں کہ آئی ایم ایف یا ڈیفالٹ آپشن کا انتخاب کریں لیکن موجودہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا موقف ہے کہ پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا کوئی خطرہ نہیں۔ملک کی معاشی صورتحال کا مثبت ہونا اچھی بات ہے، لیکن زمینی حقائق کچھ اور ہی تصویر دکھا رہے ہیں، موجودہ حکومت کو اس معاملے پر توجہ دینی چاہیے اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے۔