سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے الیکشن پر ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کے خلاف درخواست کو سننے کے لیے فل کورٹ بنانے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
وزیراعلیٰ کے انتخاب میں ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کے خلاف پرویز الٰہی کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کر رہا ہے۔
سماعت کے آغاز پر سابق صدر سپریم کورٹ بار لطیف آفریدی روسٹرم پر آ گئے اور مؤقف اپنایا کہ موجودہ صورتحال میں تمام بار کونسلز کی جانب سے فل کورٹ بنانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
لطیف آفریدی نے کہا کہ کرائسس بہت زیادہ ہیں، سسٹم کو خطرہ ہے، آرٹیکل 63 اے کی تشریح پر نظرثانی درخواست مقرر کی جائے اور آئینی بحران سے نمٹنے کے لیے فل کورٹ بنایا جائے۔
سپریم کورٹ بار کے 5 سابق صدور کا چیف جسٹس سے نظرثانی درخواست فل کورٹ میں بھیجنے کا مطالبہ
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ آپ سب کا بہت احترام ہے، آپ کے مشکور ہیں کہ معاملہ ہمارے سامنے رکھا، آفریدی صاحب، یہ کیس ہماری آرٹیکل 63 اے کی رائے کی بنیاد پر ہے، ہم فریقین کو سن کر فیصلہ کرنا چاہتے ہیں، یکطرفہ فیصلہ نہیں کر سکتے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ 10 سابق صدور کے کہنے پر فیصلہ نہیں کر سکتے، دوسری طرف کو سننا بھی ضروری ہے۔
سابق صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ دستیاب ججز پر مشتمل فل کورٹ تشکیل دیکر تمام مقدمات کو یکجا کر کے سنا جائے۔
سیٹ تو آنی جانی چیز ہے، سیٹ کا کیا مسئلہ ہے: فاروق ایچ نائیک
فاروق ایچ نائیک نے عدالت میں کہا کہ کیس میں فریق بننے کی درخواستیں بھی دائر کی گئی ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی ذرا ابتدائی کیس کو سننے دیں، باقی معاملات بعد میں دیکھیں گے، آپ کو بھی سنیں گے لیکن ترتیب سے چلنا ہو گا۔
چیف جسٹس پاکستان نے فاروق ایچ نائیک سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ بیٹھیں، امید ہے آپ کی نشست ابھی بھی خالی ہو گی، جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سیٹ تو آنی جانی چیز ہے، سیٹ کا کیا مسئلہ ہے۔
اتنی کیا جلدی ہے بھون صاحب: چیف جسٹس کا صدر سپریم کورٹ بار سے مکالمہ
صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون نے کہا کہ عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کا سوچ بھی نہیں سکتے، مناسب ہو گا آرٹیکل 63 اے کی تشریح پر نظرثانی درخواست پہلے سن لی جائے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اتنی کیا جلدی ہے بھون صاحب پہلے کیس تو سن لیں۔
درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ میں بھی بار کا سابق صدر ہوں، بار صدور کا ان معاملات سے تعلق نہیں ہونا چاہیے، پہلے وہ جوابات سن لیں جو عدالت نے مانگے تھے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ ڈپٹی اسپیکر کے وکیل کہاں ہیں؟ جس پر دوست محمد مزاری کے وکیل عرفاق قادر عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے بھی معاملے پر فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا کر دی۔