ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس کا فیصلہ موخر

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کیخلاف کیس میں فل کورٹ بنانے کی حکومتی درخواست پر فیصلہ موخر کر دیا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے وزیر اعلی کے انتخاب کے دوران ڈپٹی اسپيکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کے خلاف چوہدری پرويز الٰہی کی درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت فریقین نے معاملے کی سماعت کے لیے فل کورٹ بینچ کی تشکیل سے متعلق درخواستوں پر فریقین کے موقف سنے۔

عدالت عظمیٰ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب، ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی اور چوہدری شجاعت حسین کی جانب سے کیس کی سماعت کے لیے فل کورٹ بینچ تشکیل دینے سے متعلق درخواست پر فیصلہ موخر کردیا۔

عدالت نے وکلاء کو میرٹ پر دلائل دینے کی ہدایت کر دی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ فل کورٹ کے حوالے سے نکات سامنے آئے تو مزید دیکھیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:

فل کورٹ پیچیدہ معاملات میں بنایا جاتا ہے، یہ معاملہ پیچیدہ نہیں، چیف جسٹس

ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے وکیل عرفان قادر نے کہا کہ انہیں اپنے موکل سے فُل کورٹ پر ہی بات کرنے کی استدعا کرنے کی ہدایت ملی تھی، اپنے موکل سے ہدایات لینے کے لیے وقت دیا جائے۔

حمزہ شہباز کے وکیل منصوراعوان نے بھی میرٹ پر دلائل کے لیے ہدایات لینے کا وقت مانگ لیا۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے فل کورٹ بنانے پر اصرار کیا تو جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے آپ شاید چاہتے ہیں کہ آپ کے کہنے پر فل کورٹ بنا دیں تو ٹھیک ورنہ نہیں۔ جس پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ مرضی کے ججز کی بات کوئی نہیں کررہا۔

وزیر قانون نے عدالت کے روبرو کہا کہ اتحادی جماعتوں کی حکومت ہے،مشاورت سےفیصلہ ہوگا، اتحادی چاہتے ہیں پہلے آرٹیکل 63 اےکی تشریح پر نظرثانی کافیصلہ ہو، نظر ثانی اپیل منظور ہوگئی تو رن آف الیکشن کی ضرورت نہیں رہے گی۔

ہم نے 5 ججوں کے ساتھ وزیراعظم کو بھی گھر بھیجا ہے

چیف جسٹس نے اعظم نذیر تارڑ کی بات پر ریمارکس دیئے کہ ہم نے 5 ججوں کے ساتھ وزیراعظم کو بھی گھر بھیجا ہے، تب آپ نے مٹھائیاں بانٹیں، آج دوسری طرف جاکر کھڑے ہوگئے۔

دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطاءبندیال نے ریمارکس دیئے کہ فل کورٹ بہت پیچیدہ اور سنجیدہ معاملے پر بنتا ہے، موجودہ کیس میں کوئی پیچیدگی نہیں، کیس میں لمبا کرنے کی کوئی بات نہیں ہے، کیس میں ایک ہی سوال ہے کہ پارٹی سربراہ ہدایت دے سکتا ہے یا نہیں۔

Related Posts