30 روز میں کرپشن کے مقدمات کا فیصلہ ممکن نہیں ہے، چیئرمین نیب

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

30 روز میں کرپشن کے مقدمات کا فیصلہ ممکن نہیں ہے، چیئرمین نیب
30 روز میں کرپشن کے مقدمات کا فیصلہ ممکن نہیں ہے، چیئرمین نیب

اسلام آباد:سپریم کورٹ میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے جمع کروائے گئے جواب میں کہا ہے کہ مقدمات میں 50، 50 گواہ بنانا قانونی مجبوری ہے، 30 روز میں کرپشن مقدمات کا فیصلہ ممکن نہیں ہے۔

عدالت عظمیٰ میں 120 نئی احتساب عدالتوں کے قیام، نیب کارکردگی سے متعلق اٹھائے گئے سوالات کے بعد چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے جواب جمع کروا دیا۔اپنے جواب میں چیئرمین نیب نے بتایا کہ موجودہ احتساب عدالتیں مقدمات کا بوجھ اٹھانے کیلئے ناکافی ہیں۔

حکومت کو کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ نیب عدالتوں کی تعداد کو بڑھایا جائے۔چیئرمین نیب نے کہا کہ کئی بار حکومت کو بتایا کہ مقدمات کے بوجھ کی وجہ سے ٹرائل میں تاخیر ہورہی ہے۔

عدالت عظمیٰ کی جانب سے 50، 50 گواہوں سے متعلق اٹھائے گئے سوال پر چیئر مین نیب نے جواب میں لکھا کہ 50، 50 گواہ بنانا قانونی مجبوری ہے اور کرپشن مقدمات پر 30 دن میں فیصلہ ممکن نہیں ہے۔

چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ کراچی، لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد اور بلوچستان میں اضافی عدالتوں کی ضرورت ہے، ہر احتساب عدالت اوسط 50 مقدمات سن رہی ہے۔چیئرمین نیب نے کہا کہ عدالتوں میں تعیناتی کے لیے 120 ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز نہیں تو ریٹائرڈ جج بھی تعینات ہوسکتے ہیں، اس کے علاوہ احتساب عدالتوں کے خلاف اپیلیں سننے کے لیے بھی ریٹائرڈ ججز کی خدمات لی جا سکتی ہیں۔

جواب میں کہا گیا کہ نیب عدالتیں ضابطہ فوجداری پر سختی سے عمل کرتی ہیں، احتساب عدالتیں ضابطہ فوجداری پر عمل نہ کرنے کا اختیار استعمال نہیں کرتیں،انہوں نے کہا کہ ملزمان کی متفرق درخواستیں اور اعلیٰ عدلیہ کے حکم امتناع بھی کیسز کے فیصلوں میں تاخیر کی وجہ ہے جبکہ عدالتیں ضمانت کیلئے سپریم کورٹ کے وضع کردہ اصولوں پر عمل نہیں کرتیں۔

اس کے علاوہ ملزمان کو اشتہاری قرار دینے کا طریقہ کار بھی وقت طلب ہے۔عدالت عظمیٰ میں جمع اس جواب کے مطابق بیرون ممالک سے قانونی معاونت ملنے میں تاخیر بھی بروقت فیصلے نہ ہونے کی وجہ ہے۔

Related Posts