کراچی کے علاقے شیر شاہ میں دھماکے کی وجوہات پر تفتیش جاری ہے جبکہ 2 مزید لاشیں برآمد ہونے کے بعد اموات کی تعداد 17 ہوگئی ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ اموات میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق شیر شاہ کے علاقے پراچہ چوک پر گیس لیکیج دھماکے میں گزشتہ روز تک 15افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی جس کے بعد ریسکیو اہلکاروں نے مزید 2 لاشیں نالے سے برآمد کر لی ہیں۔
جعلی مقابلے میں شہری جاں بحق، کراچی پولیس کے 4اہلکارگرفتار
کراچی، شیرشاہ دھماکےمیں عالمگیر خان کےوالدانتقال کرگئے
ایس ایس جی سی کا کہنا ہے کہ جس جگہ دھماکہ ہوا، وہاں ہماری کوئی گیس پائپ لائن نہیں تھی۔ دھماکے پر تحقیقات کیلئے ایس پی انوسٹی گیشن کی قیادت میں خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے پر ہر پہلو سے تفتیش کی جائے گی۔
دھماکے کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ بم ڈسپوزل یونٹ کی رپورٹ اور ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ گیس لیکیج ہی دھماکے کی وجہ ہے، تاہم ذمہ داروں کا تعین کرنے کیلئے دیگر اداروں سے بھی خدمات حاصل کی جائیں گی۔
شہرِ قائد کے سائٹ بی تھانے میں شیر شاہ دھماکے کا مقدرمہ ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ ملبہ ہٹانے کیلئے بھاری مشینری استعمال کی جارہی ہے۔ ضلعی پولیس نے آئی جی سندھ کو دھماکے کے متعلق رپورٹ ارسال کردی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پراچہ چوک میں گزشتہ روز ہونے والے دھماکے میں نجی بینک کی عمارت مکمل طور پر تباہ ہو کر ملبے کا ڈھیر بن گئی۔ فکس اٹ کے بانی و رکنِ قومی اسمبلی عالمگیر خان کے والد بھی دھماکے کے نتیجے میں جاں بحق ہوگئے۔