اردو کےمعروف شاعرمرزا غالب کی 151 ویں برسی آج منائی جائے گی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Mirza Asadullah Baig Khan

لاہور : اردو ادب کی شاعری اور نثر کو نئے رجحانات سے روشناس کروانے والے شاعر مرزا غالب کی 151 ویں برسی آج کو منائی جائے گی۔مرزا غالب کا اصل نام اسد اللہ بیگ تھا، وہ 27دسمبر 1797 ء کو آگرہ میں پیدا ہوئے۔

غالب کی تحریروں نے اردو شاعری کے دامن کو وسعت دی۔ غالب نے اردو میں جو نئی اصناف متعارف کروائیں اور جو خطوط لکھے وہ اپنی مثال آپ ہیں۔ شادی کے بعد مرزا کے اخراجات بڑھ گئے اور مقروض ہو گئے۔

مالی پریشانیوں سے مجبور ہو کر غالب نے 1850 ء میں قلعہ کی ملازمت اختیار کی اور خاندان تیموری کی تاریخ لکھنے پر مامور ہوئے جس کا ماہانہ معاوضہ ان کے لیے 50روپے مقررکیا گیا۔

مرزاغالب نے مسلمانوں کی ایک عظیم سلطنت کو برباد ہوتے ہوئے اور باہر سے آئی ہوئی انگریز قوم کو ملک کے اقتدار پر چھاتے ہوئے دیکھا، غالبا یہی وہ پس منظر ہے جس نے ان کی نظر میں گہرائی اور فکر میں وسعت پیدا کی۔

مزید پڑھیں:آزادی قربانیاں دیکر ملی ،کسی نے ہمیں طشتری میں رکھ کر نہیں دی، شیری رحمان

غالب نے کبھی بھی انگریز ثقافت کی تعریف نہیں کی البتہ انہوں نے اپنی شاعری اور نثر سے سائنسی دریافتوں کے حوالے سے مختلف مثالیں بیان کیں جنہیںاگر اپنا لیتے تو ان کا شمار دنیا کی بہترین قوموں میں ہوتا۔

آخری عمر میں غالب شدید بیمار رہنے لگے اور پھر 15 فروری 1869 ء کو خالق حقیقی سے جاملے۔ پاکستان میں 1969 ء میں غالب کی زندگی پر دستاویزی فلم بھی بنائی گئی جبکہ پاکستان میں غالب پر ڈرامہ بھی بنایا گیا جس میں قوی خان نے غالب کا کردارا دا کیا۔

Related Posts