کیف: یوکرین میں پہلے تو روس کی جانب سے بمباری ہوئی اور اب سیلاب آچکا ہے۔ سیلاب روس کے زیرِ قبضہ کاخووکا ڈیم پر حملے کے بعد آیا جس سے ڈیم جزوی طور پر تباہ ہوگیا ہے۔
یوکرین اور روس کی جانب سے ڈیم میں شگاف ڈالنے کا الزام ایک دوسرے پر لگایا جارہا ہے۔ یوکرین نے ہزاروں افراد کو سیلاب زدہ علاقوں سے نکالنے کا کام شروع کردیا۔ اے ایف پی کا کہنا ہے کہ کاخووکا ڈیم جنگ کی فرنٹ لائن پر واقع ہے۔
منی پور میں فسادات، انٹرنیٹ بند، 1 بی ایس ایف اہلکار ہلاک
اے ایف پی کے مطابق کاخووکا ڈیم یورپ کے سب سے بڑے جوہری پلانٹ کو ٹھنڈا پانی فراہم کرتا ہے۔ جنگ کی ابتدا میں ہی روس نے کاخووکا ڈیم پر قبضہ کیا تھا۔ اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ سیلاب سے لاکھوں افراد متاثر ہوں گے۔
خبر رساں ادارے (اے ایف پی) کا کہنا ہے کہ سیلاب زدہ افراد نشیبی علاقوں سے ڈیم کے قریب خیرسون کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔ یوکرین کے شہریوں کا کہنا ہے کہ پہلے بمباری ہوئی، اب سیلاب آگیا۔ یہاں سب کچھ ختم ہونے والا ہے۔
حکام کے مطابق سیلاب کی زد میں اب تک 24 دیہات آئے جبکہ 17ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا عمل جاری ہے، جبکہ پراسیکیوٹر جنرل اینڈری کوسٹن کے مطابق متاثرہ علاقے سے 25ہزار مزید افراد کو نکالنے کی ضرورت ہوگی۔