اسلام آباد: ایف بی آر نے اسمگلنگ کے خلاف اشتہاری مہم چلا رکھی ہے، بڑے پیمانے پر کروڑوں روپے کے اشتہارات دے کر اسمگلرز کو دھمکی دی گئی ہے کہ ضبط شدہ سامان کی مالیت سے دس گناہ جرمانہ یا چودہ سال قید کی سزا دی جائے گی۔
اشتہار کا متن یہ ہے کہ ممنوعہ اشیاء کے خلاف کریک ڈاؤن اسمگل شدہ کپڑے گاڑیوں آٹو پارٹس آٹو پارٹس لبریکیٹ کھانے پینے کی اشیاء کرنسی و سونے کی نقل وحمل ذخیرہ اندوزی اور خریدوفروخت کسٹم ایکٹ 1969 کے تحت قابل سزا جرم ہے۔
کسٹم کے ایک آفیسر نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ کسٹم کے افسران کے گھروں کی آرائش سے لے کر خواتین کے میک اپ تک کا سامان اسمگل شدہ ہی ہوتا ہے جو بعض بڑے اسمگلرز گفٹ کرتے ہیں۔
صوبہ بلوچستان اور بعض دیگر علاقوں میں کروڑوں کی اسمگل شدہ گاڑیاں سرعام دندناتی پھرتی ہیں یہاں تک کہ اسلام آباد میں اوپر لیول کے افسران کے پاس ایسی گاڑیاں موجود ہیں، اسمگلرز اور کسٹم موبائل اسکواڈ سے لے کر ریجن کے بڑے کسٹم افسران کے درمیان ڈیل سے ہی اسمگلنگ ممکن ہوتی ہے۔
کسٹم کی کارروائیاں زیادہ تر پھیری والے کیریئرز دکانداروں یا اکادکا گاڑیوں پکڑنے تک محدود ہوتی ہے، دوسری طرف کراچی پورٹ اور تمام ڈرائی پورٹس پر سرعام رشوت کا بازار گرم ہے، اس کے باوجود ایف بی آر کی طرف سے اس طرح کی اشتہار بازی صرف شوبازی کے زمرے میں آتی ہے۔