سری نگر: مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی تاریخ کا بد ترین کرفیو آج 161ویں روز میں داخل ہوگیا جبکہ ذرائع مواصلات اور آمدورفت پر پابندیوں کے باعث وادی میں معمولاتِ زندگی بدستور مفلوج ہیں۔
وادی میں خوراک، اشیائے ضروریہ اور جان بچانے والی ادویات کی شدید قلت ہے جبکہ طویل ترین کرفیو کے باعث کھانے پینے کی اشیاء کی کمی سے قحط کی سی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں غاصب بھارتی فوج کے محاصرے کے باعث کشمیر اور جموں خطے کے مسلم اکثریتی علاقوں میں خوف اور دہشت کا ماحول برقرار ہے جس کے باعث لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
وادی میں انٹرنیٹ، موبائل فون اور ٹی وی کی نشریات تاحال معطل ہیں۔مظلوم کشمیریوں کا رابطہ بیرونی دنیا سے مکمل طور پر منقطع کر دیا گیا ہے تاکہ مظالم کو بے نقاب نہ کیا جاسکے، جس کے خلاف عوام کی جدوجہد جاری ہے۔
قابض بھارتی فوج کی طرف سے وادی میں نام نہاد سرد آپریشن، پکڑ دھکڑ اور قتل و غارت کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث کشمیری عوام کی زندگی اجیرن ہو کر رہ گئی ہے۔
وادی میں سڑکیں سنسان ، دکانیں، کاروبار، تعلیمی مراکز بند ہیں اور لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ بھارت نے حریت رہنماؤں سمیت بھارت نواز کشمیری رہنماؤں کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔
اس کے علاوہ بڑی تعداد میں کشمیری عوام، جوان، مرد اور بچے بھی جیلوں میں قید کر لیے گئے ہیں۔غاصب بھارتی حکومت مظلوم کشمیریوں کی آواز کو دبانے کی سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہے۔
دوسری جانب مظلوم کشمیری بھارت کا نافذ کیا گیا کرفیو توڑ کر سڑکوں پر نکل آئے اور بھارت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کرتے رہے،کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی دبائی نہیں جاسکتی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی فوجی چھاؤنی بنا دیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر7 روز قبل وفاقی وزارتِ اطلاعات کے پیغام کے مطابق صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو بھارتی قابض فوج ظلم و ستم کا نشانہ بنا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی فوجی چھاؤنی بنا دیا گیا۔صدرِ مملکت