پاکستان میں کرپٹو کرنسی پر تاحال پابندی بر قرار ہے

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو؛ فائل)

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں سیکریٹری خزانہ نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی پر پابندی عائد ہے اور اس شعبے کے لیے مناسب قانونی ضابطوں کی اشد ضرورت ہے۔

تفصیلات کے مطابق اجلاس کی صدارت ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کی جس میں رکن قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے کرپٹو کرنسی سے منی لانڈرنگ کے ممکنہ خدشات پر سوال اٹھایا۔

انہوں نے ڈیجیٹل کرنسی سے متعلق ریگولیشنز کے حوالے سے ایک بل بھی پیش کیا اور کہا کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی کے لیے کوئی واضح ضابطہ موجود نہیں، حالانکہ ملک ڈیجیٹل معیشت کی طرف بڑھ رہا ہے۔

شرمیلا فاروقی نے زور دیا کہ کرپٹو کرنسی ایک غیر مرکزیت یافتہ نظام ہے اور پاکستان حال ہی میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) کی گرے لسٹ سے باہر آیا ہے، ایسے میں مالیاتی نظام کی شفافیت اور حفاظت کو یقینی بنانا ضروری ہے۔

سیکریٹری خزانہ نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ پاکستان کرپٹو کونسل ابتدائی سطح پر اس حوالے سے کام کر رہی ہے لیکن کرپٹو کرنسی پر فی الحال پابندی عائد ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بھی کرپٹو کوائنز میں سرمایہ کاری پر مکمل پابندی لگا رکھی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے نمائندوں نے اجلاس کو بتایا کہ ڈیجیٹل کرنسی کے حوالے سے ایک قومی ورکنگ گروپ قائم کیا گیا ہے اور کرپٹو کونسل کو ابتدائی تجاویز فراہم کی جا چکی ہیں تاہم اس نظام کو قانونی حیثیت دینے کے لیے ایک جامع فریم ورک تیار کرنا لازمی ہوگا۔

اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی) حکام کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں صرف ایل سلواڈور نے کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت دی تھی، لیکن اب وہ بھی اس فیصلے پر نظرثانی کر رہا ہے۔

Related Posts