سرحد پار سے دہشت گردی

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
پینشن نہیں، پوزیشن؛ سینئر پروفیشنلز کو ورک فورس میں رکھنے کی ضرورت
Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وطنِ عزیز پاکستان نے اقوامِ متحدہ سلامتی کونسل کی مانیٹرنگ ٹیم کی طرف سے جاری کردہ انسدادِ دہشت گردی کی ایک رپورٹ کو سراہا جس میں افغانستان میں سرحد پار موجود عسکریت پسندوں کے خطرے کی نشاندہی کی گئی تھی۔ وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ رپورٹ سے یہ مؤقف ثابت ہوا کہ ٹی ٹی پی اور اس کے ٹوٹے ہوئے گروپ پاکستان پر افغانستان میں موجود اپنے ٹھکانوں سے حملے کرتے ہیں جس سے علاقائی امن کو خطرات لاحق ہیں۔

پاک فوج کے عسکری آپریشن کے آغاز کے بعد دہشت گرد گروہ بھاگ نکلے اور دوبارہ اتحاد کر لیا جس کے نتیجے میں دہشت گردی میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ دوبارہ شامل ہونے والے گروہوں میں جماعت الاحرار (جے یو اے) اور حزب الاحرار (حوثی) الگ الگ شامل ہوئے، جبکہ فرقہ وارانہ تنظیموں میں بھی تقریباً 2 ہزار 500 سے 6000 افراد شامل ہیں جنہوں نے پاکستان میں جولائی اور اگست 2020ء کے دوران سرحد پار سے 100 دہشت گرد حملے کیے۔

ٹی ٹی پی کی دہشت گردی ہماری یادوں میں آج بھی تازہ ہے کیونکہ ہم 2007ء سے شروع ہونے والے خوفناک واقعات سے آج تک گزر رہے ہیں۔ یہ گروہ مشرقی افغانستان فرار ہونے تک شہریوں اور سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے والے کئی بڑے حملوں اور بم دھماکوں میں ملوث رہا۔ ٹی ٹی پی کے فرار سے پاکستان میں سلامتی کی صورتحال بہتر ہوئی اور تشدد میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔ ہمارے عوام اور مسلح افواج کی قربانیوں کا احساس اقوامِ متحدہ کو کئی سال بعد احساس ہوا جبکہ پاکستان ایک خطرناک ملک قرار دیا جاچکا ہے۔

دہشت گردی کا خطرہ ٹل گیا لیکن ختم نہیں ہوا اور بالآخر افغانستان میں یہ گروہ دوبارہ منظم ہو گئے جنہوں نے قبائلی عمائدین اور سیکیورٹی فورسز کو دہشت گرد حملوں کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں کبھی کبھار ہلاکتوں کے بڑے بڑے واقعات رونما ہوجاتے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں خطے میں دہشت گرد گروہوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی پاکستانی کاوشوں کا اعتراف کیا گیا ہے۔ پاکستان نے افغانستان میں داعش کو کمزور کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا جو بڑی حد تک ٹی ٹی پی کے مخالفین پر مشتمل سمجھا جاتا ہے۔

پاکستان نے عالمی برادری کی توجہ سرحد پار حملوں اور ٹی ٹی پی کو دشمن کی غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے فراہم کی گئی امداد کی طرف توجہ مبذول کرائی تاہم اسے ریاست مخالف عناصر کے ذریعے ہونے والے معاشی و انسانی نقصانات کا ادراک کرنے کی بجائے صرف ڈو مور کے احکامات موصول ہوئے۔ اب پاکستان نے افغان اور نیٹو افواج سے زیادہ سے زیادہ اقدامات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ افغانستان سے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے خطرات کم کیے جاسکیں۔

اہم بات یہ ہے کہ عالمی برادری اس رپورٹ پر عمل کرے اور علاقائی امن تباہ کرنے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے کیونکہ دہشت گردی کے نتائج تباہ کن ثابت ہوسکتے ہیں۔ وقت آگیا ہے کہ اقوامِ متحدہ اور دیگر عالمی طاقتیں اپنی سرزمین سے دہشت گردی کی تنظیموں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی پاکستانی کاوشوں کو تسلیم کریں۔ اقوامِ متحدہ کی رپورٹ امریکی کانگریس کو ارسال کردی گئی ہے جس کے بعد جوبائیڈن حکومت کی طرف سے قابلِ اعتماد کارروائی کا انتظار جاری ہے۔ 

Related Posts