راولپنڈی میں جرائم کی بھرمار: پولیس اہلکار مجرموں پر قابو پانے میں ناکام

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

coronavirus kill police officer in karachi

 راولپنڈی پولیس شہر بھر میں جرائم پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، شہر میں جرائم کی بھرمار ہے جبکہ  قانون کے محافظ بڑی بڑی دیہاڑیاں لگانے میں مصروف ہیں۔

شہر میں جرائم کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔قتل اور ڈکیتیاں سر عام ہو رہی ہیں۔تاجروں کو دن دیہاڑے لوٹا جارہا ہے اور ڈاکو با آسانی فرار ہونے میں کامیاب ہوجاتےہیں۔

بسنت کے موقعے پر ہوائی فائرنگ پابندی کے باوجود جاری ہے جو کہ پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ہوائی فائرنگ سے زخمی ہونے والوں کی تعداد تقریباً 47کے قریب پہنچ گئی ہے۔

دو روز قبل 2 سالہ بچی کے گلے میں دھاتی قاتل ڈور پھرنے سے معصوم بچی کا آدھا گلہ کٹ گیا۔ بچی ڈسٹرکٹ ہسپتال راولپنڈی میں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ہے جبکہ 100 سے زائد افراد ڈور پھرنے سے زخمی ہیں۔

اغواء کی وارداتیں شہر میں ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہی ہیں۔ 5 افراد کو دو روز قبل نامعلوم اغواء کاروں نے اغواء کر لیا جس میں ایک 12  سالہ بچہ سید نور حسن بھی شامل ہے۔

 پولیس صرف اپنی جیبیں نوٹوں سے بھرنے میں مصروف ہے۔جرائم پیشہ افراد سمیت پتنگ بازوں اور ہوائی فائرنگ کرنے والوں کو مختلف ریٹس کے تحت رہا کیا جارہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پتنگ بازوں کو 40000ہوائی فائرنگ کرنے والوں کو 60000ہزار روپے لیکر چھوڑا جارہا ہے جبکہ دیگر جرائم کے ریٹس لاکھوں میں وصول کرکے ان ملزمان کوبھی چھوڑ دیا جاتا ہے۔

جن ملزمان کو چھوڑا جا رہا ہے ان میں چوری اور ڈکیتی کے مجرم بھی شامل ہوتےہیں جبکہ تھانے کا ایس ایچ او برابر کا حصہ اعلیٰ افسران کی نذر کرتا ہے جس کی وجہ سے اوپر تک سب اچھا کی رپورٹ دی جاتی ہے۔

عوام جانتے ہیں کہ سب اچھا کی رپورٹ کے باوجود معاملہ اس کے بر عکس ہے۔ راولپنڈی شہر آج  کل جرائم پیشہ عناصر کے نرغے میں ہے جبکہ عوام بے یارومدد گار ہیں۔

Related Posts