بھارت کی گنگا ندی نے کورونا سے مرنیوالوں کی لاشیں اگلنا شروع کردیں

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بھارت میں کورونا وائرس نے تباہی مچادی، سیلاب سے لاشوں کے طوفان کا خدشہ
بھارت میں کورونا وائرس نے تباہی مچادی، سیلاب سے لاشوں کے طوفان کا خدشہ

پاکستان کے ہمسایہ ملک بھارت میں کورونا وائرس نے تباہی مچا دی جہاں مون سون اور سیلاب کے باعث لاشوں کے طوفان کا خدشہ ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں معروف صحافی عزیر رضوی نے کہا کہ بھارت کے شمالی اور مشرقی علاقوں میں عوام نے اپنے پیاروں کی میتوں کو دریائے گنگا کے سپرد کردیا ہے۔

پیغام میں معروف صحافی نے کہا کہ بعض افراد نے اپنے پیاروں کو گنگا کے کنارے قبر بنا کر دفن کردیا جبکہ یہ واقعہ کورونا کے عروج پر پیش آیا تھا۔ اب موسمی بارش کا آغاز ہوچکا ہے اور سیلاب کنارے دبی لاشوں کو نکال رہا ہے۔  

https://twitter.com/RizviUzair/status/1409830361761124361

کورونا کے باعث بھارت میں حالات بے حد تشویشناک ہیں جہاں 3 کروڑ 3 لاکھ 62 ہزار 848 افراد وائرس میں مبتلا اور 3 لاکھ 98 ہزار 484 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 1 ہزار 149 مزید شہری کورونا کا شکار ہوئے۔

گزشتہ ماہ یہ خبر بھی بین الاقوامی میڈیا کی زینت بن چکی ہے کہ بھارت کے سب سے مقدس دریائے گنگا کو لاشوں سے بھر دیا گیا۔ دریائے گنگا میں مختلف مقامات پر سیکڑوں لاشیں یا تو تیرتی یا پھر کناروں پر دبی ہوئی پائی گئیں۔

بھارت کی شمالی ریاست اتر پردیش اور قرب و جوار میں رہنے والے افراد کو خدشہ تھا کہ زیادہ تر افراد کورونا وائرس کے باعث ہلاک ہوئے جنہیں گنگا کے کنارے پر دفن کردیا گیا یا پھر دریا میں بہانے کی ناکام کوشش کی گئی۔

دریائے گنگا میں اور اس کے کنارے پڑی لاشوں سے پتہ چلتا ہے کہ سرکاری اعدادوشمار درست نہیں بلکہ کورونا سے متاثر اور ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد کہیں زیادہ ہے جنہیں جلانے کیلئے زمین کم پڑ چکی ہے۔

سب سے پہلے اترپردیش میں 10 مئی کے روز 71 لاشیں بہہ کر پڑوسی ریاست بہار کے گاؤں چوسا میں دریا کے کنارے پہنچ گئی تھیں۔ بھارتی پولیس کے مطابق گلی سڑی لاشوں میں سے زیادہ تر کا پوسٹ مارٹم کرکے ڈی این اے حاصل کیا گیا۔

بعد ازاں بھارتی شہریوں کی لاشیں دریا کے کنارے پر گڑھوں میں دفن کردی گئی تھیں۔ حکام کے مطابق جلانے کا انتظام نہ ہونے کے باعث آنجہانی افراد کی میتیں دریا میں پھینک دی گئیں۔ پولیس نے لاشوں کے حصول کیلئے دریا میں جال بھی لگادیا تھا۔

گزشتہ ماہ 19 مئی کے روز چوسا گاؤں سے 6 میل دور گھمر نامی گاؤں کے قریب بھی دریا کنارے درجنوں افراد کی میتیں ملیں جنہیں جانور کھاتے ہوئے پائے گئے۔ مقامی افراد کا کہنا تھا کہ لاشیں کئی دنوں سے بہہ بہہ کر آرہی ہیں۔

مقامی شہریوں کے مطابق لاشوں کے باعث تعفن اٹھ رہا تھا جس کی شکایت کی گئی تاہم اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی اور جب اخبارات میں خبریں شائع ہونا شروع ہوئیں تو بھارتی حکومت کو ہوش آگیا۔ ضلع بالیا میں بھی دریا پر جانے والے لوگوں کو گلی سڑی لاشیں ملی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: جنگ کے سائے، بھارت نے مزید 50 ہزار فوجی چینی سرحد پر پہنچا دیئے

Related Posts