ڈیفنس میں پولیس مقابلہ، اہلکاروں کیخلاف مقدمے کی درخواست،پولیس حکام سے جواب طلب

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

karachi police

کراچی: ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی نے ڈیفنس میں مبینہ جعلی پولیس مقابلے کے کیس میں ایس ایچ او گزری کو 10 دسمبر کے لئے نوٹس جاری کردئیے۔

درخواست گزار نے پولیس افسراں و اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست کی تھی، لیلی پروین کا موقف تھا کہ پولیس اہلکاروں اور افسراں کی جانب سے دھمکیاں دی جارہی ہیں زندگی کو خطرہ ہے ۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ پولیس نے بنگلہ میں جعلی پولیس مقابلہ کیا اور 30 بور پستول میرے ڈرائیوار عباس کے پاس ہونے کا غلط دعویٰ  کیا،مذکورہ بنگلے میں کوئی رہائش پذیر نہیں ہے جس میں جعلی پولیس مقابلہ دیکھایا گیا ہے ۔

ان کا کہنا ہے کہ بنگلے کے دروازوں دیواروں پر گولی کے کوئی نشانہ نہیں ہے پولیس نے شواہد مٹانے کے لئے کرائم سین دھو دیا ،میرے ڈرائیوارعباس کا غیر جانبدارنہ پوسٹ مارٹم بھی نہیں کرانے دیا گیا۔

درخواست نے موقف اختیار کیا کہ پولیس اہلکارہمارے ڈرائیور کو زندہ ہمارے سامنے لے کر گئے تھے جس کی لاش ابھی تک سرد خانے میں پڑی ہے ،مقابلے کے دوران کوئی بھی پولیس اہلکار زخمی نہیں ہوا ہے ۔

لیلی پروین نے اپنی درخواست میں پولیس افسراں و اہلکاروں کے خلاف قتل اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی ہے۔

مزید پڑھیں:ڈیفنس میں مقابلہ، پولیس اور آئی بی نے سفید کرولا گینگ کے 5 ڈاکو ماردیئے

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی نے آ ئی جی سندھ،ڈی آ ی جی ساؤتھ، ایس ایس پی ساؤتھ،ایس پی کمپلینٹ اورایس ایچ او گزری کو نوٹسز جاری کرکے کمینٹس مانگ لیے ہیں۔

Related Posts