عدالت نے نور مقدم قتل کیس میں وکلاء کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

court reserved its verdict in the Noor Muqaddam murder case

اسلام آباد :اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں تمام وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جبکہ مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین سمیت 4 ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کردی گئی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ عطا ربانی نے نور مقدم قتل کیس میں تھراپی ورکس کے سی ای او ڈاکٹراور دیگر5 ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی، نور مقدم کے وکیل شاہ خاور بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

تھراپی ورکس کے سی ای او طاہر ظہور کے وکیل بیرسٹر ظفر اللہ عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ ایف آئی آرمیں میرے ملزم کا نام نہیں پھر بھی گرفتار کیا گیا ہے، میرے موکل کا تھراپی ورک کا کام ہے، لوگوں کا علاج کرتے ہیں۔بیرسٹر ظفر اللہ نے کہاکہ طاہر ظہور کے ملازم گھر کے اندر دروازہ توڑ کر داخل ہوئے، ملزم ظاہر جعفر نے نور مقدم کو قتل کیا، پھر اپنے والدین کو بتایا۔

والدین نے تھراپی ورکس والوں کو کال کی کہ وہاں جاکر بیٹے کو دیکھیں۔بیرسٹرظفراللہ نے بتایا کہ ملزم پر الزامات لگائے گئے کہ انہوں نے شواہد چھپانے کی کوشش کی جبکہ میرے موکل طاہر ظہور واقعے کے وقت جائے وقوعہ پر موجود بھی نہیں تھے، ان کی عمر 73سال ہے، قانون کے مطابق ان پر ایساالزام نہیں کہ پولیس انہیں جیل میں رکھے۔

میرے موکل شوگر، قلب اور کڈنی کے مرض میں مبتلا ہیں۔ڈاکٹر طاہر ظہور کے وکیل بیرسٹرظفراللہ نے کہا کہ میرے موکل پر الزام کے ثبوت نہیں ہیں، تھراپی ورکس کے جو لوگ بھیجے ان میں سے ایک زخمی بھی ہوا، ملزم امجد کے وکیل شہزاد قریشی نے بھی عدالت کے سامنے دلائل دیئے۔ملزم امجد کے وکیل نے کہاکہ امجد کی میڈیکل رپورٹ کورٹ میں پیش کی ہے،وہ کیس کے اندر سب سے بہترین گواہ تھا، امجد کو ملزم ظاہر ذاکر جعفر نے چھری کے وار کرکے زخمی کیا، اگر ہم ثبوت مٹاتے تو امجد کیسے زخمی ہوتا۔

وکیل ملزمان شہزاد قریشی نے بتایاکہ ہم نے ہی پولیس کو فون کرکے بلایا، جبکہ وقوعہ کے 18 دن بعد ہمیں ملزم بنایا گیا، ہمارا رول دوران تفتیش سامنے آئے گا، استدعا ہے کہ ضمانت منظور کی جائے۔مدعی وکیل شاہ خاور نے عدالت کے سامنے دلائل دیئے کہ دوران تفتیش کال ریکارڈ اور سی سی ٹی وی ویڈیو کا ریکارڈ بھی سامنے آیا ہے،رابطوں کے باعث تھراپی ورکس، ظاہر جعفر کے والدین اور ملازمین کو گرفتار کیا گیا۔

وکیل شاہ خاور نے کہاکہ تھراپی ورکس کے سی ای او کا ملزم ظاہر جعفر کے والد سے رابطہ ہوا تھا، واقعے کے دن ملزم ظاہر جعفر کے والد نے تھراپی ورکس والے کو کال کی، ذاکر جعفر، عصمت آدم جی کی ضمانت بعد ازگرفتاری کا فیصلہ آیا، انہوں نے چیلنج نہیں کیا،تھراپی ورکس کا ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواست دائر کرنا کوئی جواز نہیں۔

مدعی وکیل نے کہاکہ تھراپی ورکس کے ملازمین جائے وقوعہ پر پہنچے تو امجد زخمی ہوا، امجد زخمی ہوا لیکن اس نے پولیس کو واقعے کی اطلاع نہیں دی، امجد کو پہلے پرائیویٹ ہسپتال لے کر گئے جس پر ہسپتال والوں نے کہا پولیس کیس ہے۔وکیل شاہ خاور نے دلائل میں کہاکہ تھراپی ورکس والوں کو ایسے دکھایا جا رہا ہے جیسے وہ ری ہیبلی ٹیشن سینٹر ہے۔

مزید پڑھیں:اسلام اور نور مقدم: کیا اینکرعمران خان کی مقتولہ پر الزام تراشی درست ہے؟

امجد ہسپتال سے ڈسچارج ہوا تو اس کی سرجری کی رپورٹ کہیں واضح نہیں۔سرکاری وکیل نے کہاکہ ظاہر جعفرکے والد ذاکر جعفر کو معلوم تھا کہ قتل ہو رہا ہے،پولیس کسی ہمسائے کے کہنے پر جائے وقوعہ پر پہنچی، کسی نے کال پر پولیس کو نہیں بتایا، ظاہر جعفر کے والدین کی ضمانت اسی لیے نہیں مانی گئی کیونکہ انہوں نے پولیس کو نہیں بتایا تھا۔سرکاری وکیل نے بتایا کہ دلیپ کمار زخمی امجد کے ساتھ ہسپتال گیا اور دلیپ کمار نے ہسپتال کو بتایا روڈ حادثہ ہے، 7 بجے انہیں معلوم ہوگیا تھا کہ قتل ہو رہا ہے لیکن انہوں نے پولیس کو نہیں بتایا اور اس کے بجائے ثبوت مٹانے کی کوشش کی۔

سرکاری وکیل نے کہاکہ ظاہر جعفر کے والدین 7سے 9 بجے تک جائے وقوعہ پہنچ گئے تھے لیکن تب بھی پولیس کو نہیں بتایا گیا۔فریقین کے دلائل مکمل ہوجانے کے بعد عدالت نے نورمقدم قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا اور ملزم ظاہرجعفرکے والدین سمیت 4ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈمیں 6 ستمبرتک توسیع کردی۔

ڈیوٹی جج جوڈیشل مجسٹریٹ مقصود احمد انجم نے ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کی،ملزمان ذاکر جعفر، عصمت آدم جی، افتخار اور جمیل کو بخشی خانہ لایا گیا اور ان کی بذریعہ روبکار حاضری لگا کر جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کی گئی۔

Related Posts