کراچی کی مقامی عدالت نے عورت مارچ کے خلاف درخواست پر کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ قابلِ گرفت جرم کے ارتکاب کی صورت میں درخواست گزار کا بیان ریکارڈ کیا جائے اور اسلام آباد عورت مارچ کے منتظمین کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی نے ایس ایچ او سٹی کورٹس پولیس اسٹیشن کو حکم دیا کہ ایف آئی آر درج کی جائے جبکہ درخواست گزار جی ایم آرائیں نے دفعہ 22 اے کے تحت ایس ایچ او کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔
سٹی کورٹ میں ایڈیشنل اینڈ سیشن جج جنوبی کے روبرو عورت مارچ کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار جی ایم ایڈووکیٹ نے کہا کہ اسلام آبا کے عورت مارچ کو ہم نے کراچی بار میں لگے ہوئے ٹی وی پر دیکھا جس کے خلاف قرارداد بھی منظور ہوئی۔
ایڈووکیٹ جی ایم ایڈووکیٹ نے کہا کہ کراچی بار نے عورت مارچ کے خلاف قرارداد منظور کی۔ عورت مارچ میں فحش اور انتشار پھیلانے والے نعرے لگائے گئے جس سے اسلام کی توہین ہوئی۔ ہم نے 15 مارچ کو تھانے میں درخواست بھی دی لیکن وہ وصول نہیں ہوئی۔ عدالت پولیس کو مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔
بعد ازاں عدالت نے عورت مارچ کے منتظمین ماروی سرمد اور طوبیٰ سید سمیت دیگر کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کا حکم دیا۔ عدالت نے سٹی کورٹ پولیس کو جی ایم آرائیں ایڈووکیٹ کا بیان ریکارڈ کرکے قانونی کارروائی کا حکم بھی دیا۔
یہ بھی پڑھیں: لاپتہ افراد کی بازیابی متعلقہ ایس ایس پی کیخلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم